قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺکی مختلف صلاحیتوں کا ذکر کرکے ان کے درست ہونے کی گواہی دی ہے ۔
آپ ﷺکی عقل مبارک کے بارے میں فرمایا:
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوٰى۲ۚ (۳۴)
’’(اے مکہ کے باشندو!)یہ تمہارے ساتھ رہنے والے صاحب نہ راستہ بھولے ہیں ،نہ بھٹکے ہیں۔‘‘
آپ ﷺ کی قوت گو یائی کے بارے میں ارشاد ہے:
وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰى۳ۭ (۳۵)
’’اور یہ اپنی خواہش سے کچھ نہیں بولتے۔‘‘
آپ ﷺ کے علم کے بارے میں فرمایا:
عَلَّمَہٗ شَدِيْدُ الْقُوٰى۵ۙ (۳۶)
’’انہیں ایک ایسے مضبوط طاقت والے (فرشتے)نے تعلیم دی ہے۔ ‘‘
آپ ﷺ کی قوت بصارت کا ذکر اس انداز سے فرمایا:
مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغٰى۱۷ (۳۷)
’’(پیغمبر ﷺکی) آنکھ نہ تو چکرائی، اور نہ حد سے آگےبڑھی۔‘‘
آپ ﷺ کی بصیرت کے بارے میں گواہی خداوندی ہے :
مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى۱۱ (۳۸)
’’جو کچھ انہوں نے دیکھا،دل نے اس میں کوئی غلطی نہیں کی۔‘‘
آپ ﷺ کے اخلاقِ فاضلہ کے بارے میں فرمایا:
وَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ۴ (۳۹)
’’یقیناًتم اخلاق کے اعلیٰ درجے پر ہو۔‘‘