پڑوسیوںکے حقوق

پڑوسیوںکے حقوق

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللہُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:’’مَا زَالَ يُوصِينِي جِبْرِيلُ بِالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ۔‘‘ (بخاری،محمد بن اسماعیل البخاری،م:256ھ،صحیح البخاری،رقم الحدیث:6014،ص:8/10،دار طوق النجاہ،ط:الاولیٰ1422ھ)

مفہوم حدیث:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:کہ حضرت جبرائیلعلیہ السلام مجھے پڑوسیوں کے بارے میں مسلسل تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے خیال ہوا کہ ان کو وراثت میں حصہ دار بنا لیا جائے گا۔

تشریح:
انسان کو اس دنیا میں رہتے ہوئے مختلف رشتوں سے واسطہ پڑتا ہے ۔ پڑوسی بھی انسان کو روزانہ ملنے جلنے والوں میں شامل ہیں۔ پڑوسی کے ساتھ انسان کا واسطہ کافی زیادہ رہتا ہے۔ اگر پڑوسیوں کے ساتھ انسان کے تعلقات درست ہوں تو زندگی آسان ہوتی ہے۔ اور اگر باہمی حقوق کا خیال نہ رکھا جائے تو محلے میں رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے متعدد فرامین میں پڑوسیوں کے حقوق کو بڑی اہمیت کے ساتھ واضح انداز میں بیان فرمایا ہے ۔
جیسے آج کی اس روایت میں سرکار دوعالم ﷺ فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیل پڑوسیوں کے حقوق کی اتنی زیادہ تاکید کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے گمان ہو ا کہ پڑوسیوں کو وراثت میں حصہ دار بنا لیا جائے گا۔ یعنی جس طریقے سے والدین، اولاد، بیوی ،بچے وراثت میں حصہ دار ہیں، تو شاید پڑوسی بھی حصہ دار بن جائیں۔معلوم ہوا کہ پڑوسیوں کے حقوق اہتمام سے ادا کرنے چاہیں۔ ان کی ایذا رسانی سے پرہیز کرنا چاہئے۔ممکنہ حد تک اپنی ذات سے ان کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!