اللہ تعالیٰ کی رحمت

اللہ تعالیٰ کی رحمت

قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ’’مَا مِنْ مُصِيبَةٍ تُصِيبُ المُسْلِمَ إِلَّا كَفَّرَ اللہُ  بِهَا عَنْهُ، حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا۔‘‘ (بخاری،محمد بن اسمٰعیل البخاری،م:256ھ،صحیح البخاری،رقم الحدیث:5640، ص:7/114،دار طوق النجاہ،ط:الاولیٰ1422ھ)

مفہوم حدیث:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مسلمان کو جب بھی کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف فرماتے ہیں ،یہاں تک کہ جب اس کو کوئی کانٹا چبھتا ہے، جب بھی اس کے گناہ معاف کئے جاتے ہیں۔

تشریح:
اللہ جل جلالہ نے قرآن کریم میں اپنا تعارف بطور کریم رب کے کروایا ہے ۔چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
يٰٓاَيُّہَا الْاِنْسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيْمِ۝۶ۙ (سورۃ الانفطار:۶)
’’ اے انسان! اپنے کریم رب سے تمھیں کس نے دور کیا ہے؟‘‘
تو اللہ تعالیٰ اپنا تعارف کریم رب سے کرواتے ہیں، کہ میں تمھارے اوپر مہربان ہوں اور تمھارے گناہوں کو تم سے دور کرتا ہوں۔
ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
نَبِّئْ عِبَادِيْٓ اَنِّىْٓ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ۝۴۹ۙ (سورۃ الحجر:49)
’’میرے بندوں کو بتادیجئے کہ میں مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہوں۔‘‘
اور یہ بھی اللہ تبارک وتعالیٰ کی مغفرت اور رحمت کا معاملہ ہے کہ اس نے ایک خودکار نظام وضع کر رکھا ہے ،جس کی وجہ سے بندوں کے گنا ہ معاف ہوتے رہتے ہیں۔
انسان جو گناہ کرتا ہے وہ دو طرح کے ہیں۔پہلے نمبر پر کبیرہ گناہ جو بڑے درجے کے ہیں۔ دوسرے نمبر پر چھوٹے گناہ آتے ہیں۔جن کوصغیرہ گناہ کہتے ہیں۔ چھوٹے گناہ ہر وقت انسان سے سرزد ہوتے رہتے ہیں۔کبیرہ گناہ توبہ سے معاف ہوتے ہیں، البتہ صغیرہ گناہوں کی معافی کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک نظام وضع کر رکھا ہے ،جن سے وہ معاف ہوتے رہتے ہیں۔ جب آپ وضو کرتے ہیں تب بھی انسان کے گناہ جھڑتے ہیں، مسجد کی طرف چلتے ہیں جب بھی انسان کے گناہ جھڑتے ہیں۔ جیسے اس روایت میں آپ نے سنا کہ جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے، چاہے وہ چھوٹی سے چھوٹی ہی ناگواری کیوں نہ ہو، یا ایک معمولی کانٹا چبھ جائے ،یا جب بھی انسان کو کوئی طبعی طور پر کسی بھی قسم کی ناگواری ہو تو اس ناگواری کی وجہ سے اللہ تبارک وتعالیٰ انسان کے گناہ معاف فرمادیتے ہیں ۔
یہ اللہ جل جلالہ کی رحمت کا معاملہ ہے انسان کے ساتھ ،کہ انسان کے گناہوں کو اللہ جل جلالہ دور کرتا رہتا ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کو مزید مضبوط بنایا جائے اور توبہ استغفار کے ساتھ اپنے کبیرہ گناہوں کو معاف کروانے کا اہتمام بھی کیا جائے،اللہ جل جلالہ مجھے اور آپ کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!