مسلمان بھائی کا احترام کیجئے

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ  عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ’’لَا تُمَارِ أَخَاكَ، وَلَا تُمَازِحْهُ، وَلَا تَعِدْهُ مَوْعِدًا فَتُخْلِفَهُ۔‘‘ (ترمذی،محمد بن عیسی الترمذی،م:279ھ،سنن الترمذی،رقم الحدیث:1995، ص:4/359، شرکہ المکتبہ ومطبعہ مصطفیٰ البابی الحلبی مصر،ط:الثانیہ 1395ھ)

مفہوم حدیث:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی کریمﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہےکہ تم اپنے مسلمان بھائی سے جھگڑا مت کرو،اور نہ اس کے ساتھ ایسا مذاق کرو جو جھگڑے کا سبب بنے،اور نہ اس سے کوئی ایسا وعدہ کروجس کو تم پورا نہ کر سکو۔

تشریح:
انسان اس دنیا میں مختلف تعلقات کی بنیاد پر زندگی بسر کرتا ہے۔ گھر کے اندر انسان کے رشتے اور تعلقات ہوتے ہیں اور گھر کے باہر محلے داری ہوتی ہے، دوستیوں کے رشتے ہوتے ہیں۔ اور جب یہ تمام رشتے اورتعلقات خوش گوار ہوں، توانسان کی زندگی معمول کے مطابق ہوتی ہے۔اور اگر ان رشتوں میں تلخیاں پیدا ہوں، تو انسان کی زندگی معمول سے ہٹ کر تلخ ہو جاتی ہے۔ایسا انسان ذہنی طور پر بھی دباؤ میں رہتا ہے۔اور یہ بات طے شدہ ہےجو انسان ذہنی طور پر پریشان حال ہووہ نہ دینی طور پر کوئی کارنامہ انجام دے سکتا ہے،اور نہ ہی دنیاوی طور پر کام کاج کرنے کے لائق ہوتا ہے۔کوئی بھی اہم کام کرنے کے لئےانسان کا ذہنی طور پر مطمئن ہونا انتہائی ضروری ہے۔
جھگڑا اوراختلافات انسان کو ذہنی طور پرپریشان کرنے کے اہم اسباب میں سےہیں۔اس لئے رسول اللہﷺ نےاختلافات ختم کرنے کی ہدایات دیں اور جھگڑے نہ کرنے کے احکامات صادر فرمائے۔
ایک روایت میں نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: ’’کیا میں تم لوگوں کو ایسی چیز نہ بتاؤں جو نماز ،روزےاور زکوۃسے بھی زیادہ افضل ہو‘‘اور پھر اس اہم چیزکی نشان دہی کرتے ہوئےنبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’آپس کے تعلقات کو بہتر بنالینا گویا نفلی نماز ،زکوٰۃ،صدقہ سے بھی افضل ہے‘‘ اور اس کی وجہ یہ بیان فرمائی ،کہ آپس کے تعلقات کو خراب کر دیناانسان کو تباہ و برباد کر دیتا ہے۔
جو روایت ہم نے آج پڑھی، اس میں بھی نبی کریمﷺ نےہدایت کی ہےکہ جھگڑا کرنے سے پرہیز کرو۔زبان ِنبوت انسانی نفسیات کی باریکیوں کا بھی ادراک رکھتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے تعلقات میں خرابی اور جھگڑا کرنے کے دو اہم اسباب بیان فرمائے،کہ اکثر اوقات جب دو دوست آپس میں مذاق کرتے ہیں، یا دو رشتے دار مذاق میںحدود پار کر جاتے ہیں، تو اس طرح کا مذاق بھی جھگڑے کا سبب بنتا ہے۔اس لئے نبی کریمﷺ نےایسا مذاق کرنے سے منع کیا ہے جو آدمی کے تعلقات میں دراڑیں پیدا کرے۔
بعض اوقات آدمی کسی سے وعدہ کر لیتا ہےاور اس کو پورا نہیں کر پاتا اس کی وجہ سے اختلافات شروع ہو جاتے ہیں۔تو جھگڑے کے دوسرے سبب کی نشاندہی کرتے ہوئے نبی کریمﷺ نےایسا وعدہ کرنے سے منع فرمایاجس کو ہم پورا نہ کر سکیں اور اگلے بندے کی توقعات جو ہم سے وابستہ ہوں پوری نہ ہوں،اور پھر اختلافات پیدا ہوں،آپس کی رشتہ داریاں نبھانی چاہئیں اور اچھے تعلقات رکھتے ہوئےجب انسان کی زندگی معمول پر ہو پھر انسان عبادت بھی سر انجام دے سکتا ہے اور دنیاوی کام کاج بھی توجہ سے کر سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!