اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کیجئے

اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کیجئے

عن علي بن أبي طالب، قال: كنت شاكيا فمر بي رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم وأنا أقول: اللهم إن كان أجلي قد حضر فأرحني، وإن كان متأخرا فارفعني، وإن كان بلاء فصبرني۔ فقال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: ’’كيف قلت؟ ‘‘ فأعاد عليه ما قال، قال: فضربه برجله وقال: ’’اللهم عافه، أو اللهم اشفه۔‘‘ (ابن حنبل،احمد بن حنبل م:241ھ، مسند احمد بن حنبل رقم الحدیث:841، ص:205، ج:2، ناشر:موءسسہ الرسالہ، ط:الاولیٰ1421ھ)

مفہوم حدیث:
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک مرتبہ بیمار تھا اور یہ دعا کر رہا تھا کہ یا الله! اگر میری موت کا وقت قریب آ گیا ہے تو مجھے اس بیماری سے راحت عطا فرما،اور مجھے اپنے پاس بلا لیجئے ۔اور اگر ابھی وقت نہیں آیا تو مجھے اٹھا لیجئے، اور اگر یہ بیماری میری آزمائش کیلئے ہے تو مجھے صبر عطا فرمائیں۔نبی کریمﷺ کا گزر میرے پاس سے ہوا تو میں یہ دعا کر رہا تھا ،رسول اللهﷺ نے مجھ سے پوچھا کہ تم نے کیا کہا؟ تو میں نے اپنے کلمات دہرا دئیے توحضوراکرم ﷺ نے ناراضگی کا اظہار فرمایا اور یہ دعا فرمائی کہ یاالله! اس کوعافیت عطا فرما اور شفاءعطافرما۔

تشریح:
اس دنیا میں انسان پر کبھی خوشی آتی ہے، اور کبھی اسے مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خوشی بھی ایک قسم کی آزمائش ہوتی ہے،اور انسان پر جب کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ بھی اس کے لئے امتحان ہوتا ہے۔الله تعالیٰ کبھی انسان پر اپنی نعمتیں کھول دیتے ہیں، اور کبھی انسان کو اپنی کچھ نعمتوں سے محروم فرما دیتے ہیں، اس لئے ہر وقت الله تعالیٰ سے عافیت طلب کرنی چاہئے۔
یہ عافیت یوں تو ایک لفظ ہے۔ لیکن یہ اپنے اندر ایک وسیع مفہوم رکھتا ہے۔انسان کی دینی اور دنیاوی زندگی میں،یا اس دنیا کی زندگی اور آخرت کی زندگی میں، ہر قسم کے خیر کا حصول اور ہر قسم کے شر سے حفاظت کوعافیت کہتے ہیں۔ اور اسکی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ رسول اللهﷺ الله تعالیٰ  سے بہت کثرت سے عافیت طلب کیا کرتے تھے۔
بعض محدثین فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے الله تعالیٰ سے سب سے زیادہ عافیت کی دعا مانگی ہے۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ نبی کریمﷺ صبح وشام یہ کلمات دہرایا کرتے تھے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَ دُنْیَایَ۔
(کنز العمال:4957)
’’اے اللہ! میں آپ سے معافی اور عافیت طلب کرتا ہوں دنیا اور آخرت کے امور میں۔‘‘
تو اس میں ہمارے لئے بھی ایک تعلیم ہے کہ ہر وقت الله تعالیٰ سے عافیت مانگنی چاہیے۔
اور آج کی اس روایت میں بھی آپ نے سنا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بیماری کے دوران نبی کریمﷺ نے یہی تلقین فرمائی کہ الله تعالیٰ سے عافیت طلب کرو۔
بالخصوص اس فتنوں کے دور میں جس میں میں اور آپ جی رہے ہیں ۔ جہاں انسان کو فتنوں کی آمد کا پتہ نہیں چلتا ،اور انسان دین اور دنیا کےمعاملے میں کسی فتنے کا شکار ہو جاتا ہے۔ تو ایسے دور میں اس بات کی زیادہ ضرورت ہے کہ الله تعالیٰ سے ہمیشہ عافیت طلب کی جائے،دنیا کے بارے میں بھی اور آخرت کے بارے میں بھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!