زبان کی حفاظت اور اس کی اہمیت

زبان کی حفاظت اور اس کی اہمیت

عن أبي سعيد الخدري رضی اللہ عنہ ، رفعه قال: إذا أصبح ابن آدم فإن الأعضاء كلها تكفر اللسان فتقول: اتق اللہ فينا فإنما نحن بك، فإن استقمت استقمنا و إن اعوججت اعوججنا۔ (ترمذی،محمد بن عیسیٰ الترمذی م: 279ھ،سنن الترمذی رقم الحدیث:2407،ص:184،ج:4،ناشر:دار الغرب الاسلامی-بیروت)

مفہوم حدیث:
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں، کہ جب صبح ہوتی ہے تو انسانی جسم کے تمام اعضاء زبان کے سامنے عاجزی اور آہ وزاری کرتے ہیں۔ اور اس سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں،کہ ہمارے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا ،کیونکہ ہم سب کا دارومدار تم پر ہے اگر تم سیدھی رہی تو ہم سب سیدھے رہیں گے ۔اور اگر تم میں ٹیڑھا پن آگیا تو ہم سب میں ٹیڑھا پن آجائے گا ۔(ترمذی: 2407)
تشریح:
انسانی جسم کے تمام اعضاء اعمال کی نیت کے اعتبار سے باہمی مربوط ہیں، ایک عضو راستے سے ہٹتا ہے تو اس کا وبال پورے جسم کو بھگتنا پڑتا ہے۔ بالخصوص زبان کی اس سلسلے میں اہمیت زیادہ ہے، اگرچہ زبان جسامت کے اعتبار سے بہت سارے اعضاء سے چھوٹی ہے۔لیکن اپنے افعال کے اثرات کے اعتبار سے اس کی اہمیت زیادہ ہے۔
اسی لیے نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے ،کہ جب صبح ہوتی ہے تو انسانی جسم کے تمام اعضاءزبان کے سامنے آ ہ و زاری کرتے ہیں، اور اس کو کہتے ہیں کہ ہمارے بارے میں اللہ تعالیٰ کا خوف رکھو کہ اگر تم صحیح راستے پر چلو گی، اور تمہارے اعمال ،اقوال درست ہونگے، تو ہم سب سکون میں رہیں گے۔ اوراگرتم نے غلطی کر لی تو تمہاری غلطی کا خمیازہ ہم سب کو بھگتنا پڑے گا۔تمام اعضاء سکون اور بے سکونی کے اعتبار سے زبان پر منحصر ہوتے ہیں ۔بالخصوص دل کہ زبان اس کی ترجمان ہے۔ انسان کے دل میں جس قسم کے بھی خیالات ہیں اور جس قسم کے خیالات اس کے دل میں پروان چڑھتے ہیں، زبان انہی کی ترجمانی کرتی ہے۔
اس لئے ایک روایت میں نبی کریم کا فرمان ہے ایک انسان کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا یا درست نہیں ہوتا جب تک اس کا دل درست نہ ہو جائے،اور انسان کا دل اس وقت تک درست نہیں ہوتا جب تک اس کی زبان درست نہ ہو جائے۔(مسند احمد:13048)
چونکہ ظاہر کا اثر باطن پر پڑا کرتا ہے،انسان جس قسم کے کلمات زبان سے نکالتا ہے انہی کلمات کا اثر دل پر پڑتا ہے۔ اگر انسان اپنی زبان سے اللہ تعالیٰ کے متعلق کلمات نکالے تو اس کا اثر انسانی دل پر پڑتا ہے۔ انسان سارا دن فضول گفتگو کرتا رہے، تو ان غلط قسم کی باتوں کا غلط اثر انسانی دل پر پڑتا ہے۔ دل میں سیاہی آجاتی ہے۔ جب دل راستے سے ہٹ جائے تو پھر انسان کا ایمان کامل نہیں رہتا۔
حضرت مالک بن دینار m کی طرف یہ جملہ منسوب کیا جاتا ہے، کہ جب تم دیکھو کہ تمہارے دل میں سختی آگئی، تمہارے جسم میں سختی ہے، اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر آمادہ نہیں ہوتا تو پھر ذرا غور کرو کہ تم نے زبان سے کوئی فضول کلمہ نکالا ہوگا۔ ان کلمات کا اثر انسان کے دل پر بھی پڑتا ہے، انسان کے رزق پر بھی پڑتا ہے، اور اس کے پورے جسم پر اس کے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔تو اپنی زبان سے نکلنے والے کلمات کی حفاظت کرنی چاہیے اور اپنی زبان پر کنٹرول کرنا چاہئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!