فضول گفتگو سے بچیں

كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى المُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنِ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ’’إِنَّا اللہِ كَرِهَ لَكُمْ ثَلاَثًا: قِيلَ وَقَالَ، وَإِضَاعَةَ المَالِ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ۔‘‘ (بخاری محمد بن اسماعیل البخاری م:256ھ،صحیح البخاری رقم الحدیث :1477،ص:124، ج:2،نا شر:دار طوق النجاہ ،ط:الاولیٰ1422ھ)

مفہوم حدیث:
سرکار دو عالم ﷺکا ارشادہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تین کاموں کو ناپسندیدہ فرمایا ہے۔
٭ فضول گفتگوکرنا
٭ مال کو ضائع کرنا
٭ فضول قسم کے سوالات کرنا

تشریح:
اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک مقصد دےکر اس دنیا میں بھیجا ہے، اور اس مقصد کی تیاری کرنے کے لیے انسان کو عمر کے قیمتی لمحات عطا فرمائے ہیں۔ ہر انسان ایک محدوود وقت اس دنیا میں گزارتا ہے اور اپنے لیے مختص لمحات گزار کر اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے دربار میں اس نے حساب دینا ہوتا ہےکہ اپنی عمر کے محدود لمحات میں کیا کرکے آیا ہے؟اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس مقصد کی تیاری کرنے کے لیے اور امتحان کی تیاری کرنے کے لیے عمر عزیز کے قیمتی لمحات عطا فرمائے ہیں۔
اس دنیا میں انسان کو رہنے کے لیے اوروقت گزارنے کے لیے مال کی ضرورت ہوتی ہے ،دنیاوی زندگی کے دوران انسان نعمتوں اور سہولیات کا محتاج ہوتا ہے۔تاکہ اس کی زندگی معمول کے مطابق بسر ہوسکے۔
معلوم ہوا کہ یہ بنیادی دو چیزیں ہیں، جن کے ذریعے انسان اپنے مقصد کی تیاری کرتا ہے۔
(1)عمر عزیز کے لمحات (2) مال
ان دونوں عظیم نعمتوں کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے یہاں تین چیزیں فرمائی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو تین قسم کے امور ناپسند ہیں ،ایک یہ کہ انسان فضول گفتگو کرے یا ایسی باتیں کرے جن کا اسکے حقیقی مقصد سے براہ راست یا بالواسطہ کوئی تعلق نہ ہو۔ نہ وہ گفتگو اس کو دنیا میں فائدہ دیتی ہو ،اور نہ ہی کوئی اخروی فائدہ اس سے متعلق ہو۔ ایسی گفتگو کرنا یا بات چیت کرنا اللہ تعالیٰ کو نا پسند ہے۔ کیونکہ اس طرح انسانی زندگی کے قیمتی لمحات ضائع ہوتے ہیں۔
دوسری نعمت یعنی مال کو بھی ضائع کرنے سے منع فرمایا۔کہ مال کو فضول خرچ نہ کیا جائے۔چنانچہ قرآن کریم میں ارشاد ہے:
اِنَّ الْمُبَذِّرِيْنَ كَانُوْٓا اِخْوَانَ الشَّيٰطِيْنِ۝۰ۭ (سورۃ الاسراء:27)
’’ کہ فضول خرچی کرنے والے لوگ شیطان کے بھائی ہیں۔‘‘
چونکہ مال کو فضول خرچ کرنے سے انسان اپنے مقصد سے دور ہٹ جاتا ہے اور تعیشات میں پڑتا ہے،آخرت سے اس کی نظر ہٹتی ہے۔اس لیے نبی کریمﷺ نے فضول خرچی کرنا اورمال کو ضائع کرنا انسان کے لیے ناپسند قراردیا۔
اور تیسری بات ارشاد فرمائی کہ سوالات کی کثرت کرنا، فضول قسم کے سوال کرنا، جن کا انسان کی دنیاوی اور اخروی زندگی سے کوئی تعلق نہ ہو ،ناپسندیدہ کام ہے۔کیونکہ اس سے بھی انسانی زندگی کے قیمتی لمحات ضائع ہوتے ہیں۔
بعض اوقات انسان دین کا کوئی مسئلہ پوچھتا ہے جو اسے در پیش ہوتا ہے،ایسے مسائل پوچھنا انسان کی مجبوری ہے۔ لیکن اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ مفروضوں کے بارےمیں پوچھتے ہیں اگر ایسا ہوا تو کیا ہو گا، ایسا ہوگا تو کیا ہوگا؟
اس قسم کے فضول سوالات کرنا نبی کریم ﷺ نے ناپسند قرار دیا ۔
اب یہ تیں چیزیں ہیں:
٭ فضول باتیں کرنا
٭ مال ضائع کرنا
٭ فضول سوالات کرنا
ان میں سے دو کا تعلق آپکی زبان سے ہے کہ فضول گفتگو زبان کے ذریعے ہوتی ہے، فضول سوالات انسان زبان کےذریعے کرتا ہے۔اور ایک کا تعلق آپ کے مال سے ہے کہ انسان مال فضول ضائع نہ کرے۔ان دونوں چیزوں کی بہت اہمیت ہے کیونکہ ان کا آپ کے مقصد سے براہ راست تعلق ہے۔ جب انسان ان تینوں باتوں پر عمل کرتا ہے ،کہ اپنی زبان پر کنٹرول کر کے فضول باتیں نہ کرے، فضول سوالات نہ کرے اور اپنی خواہشات کو لگام ڈالے، فضول مال خرچ نہ کرے ،پھر انسان آہستہ آہستہ اپنے مقصد سے قریب ہوتا جاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!