نماز کیلئے چلنا

نماز کیلئے چلنا

عَنْ جَابِرٍ،أَنَّہٗ قَالَ: أَرَادَ بَنُوْ سَلْمَۃَ أَنْ یَّبِیْعُوْادَیَارَھُمْ، یَنْتَقِلُوْنَ قُرْبَ الْمَسْجِدِ، فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ’’دِیَارُکُمْ فَإِنَّمَا تُکْتَبُ اٰثَارُکُمْ۔‘‘(ابن حنبل ،احمد بن حنبل م:241ھ مسند احمد بن حنبل ،رقم الحدیث:14991 ص:241، ج:23، ناشر:مو سسۃ الرسالۃ ،ط:الاولیٰ1421ھ)

مفہوم حدیث:
حضرت جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو سلمہ کے لوگوں نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے مکانات بیچ کر مسجد نبوی کے قریب منتقل ہو جائیں، نبی کریمﷺ کو جب اس کی خبر ہوئی تو آپﷺ نے فرمایا کہ اپنے مکانات میں ہی رہو کیونکہ تمہارے قدموں کے نشانات کا ثواب لکھا جاتا ہے۔

تشریح :
مدینہ طیبہ میں بنو سلمہ انصار کا ایک قبیلہ تھا ،ان کے مکانات مسجد نبوی سے کچھ فاصلے پر تھے۔ تو مسجد نبوی کے شوق میں انہوں نے یہ ارادہ کیا کہ اپنے مکانات بیچ کر مسجد نبوی کے قریب زمین حاصل کرکے مکانات تعمیر کیے جائیں۔ رسول ﷺ کو جب یہ خبر ہوئی تو ان کو آپﷺ نے منع کیا ،اور فرمایا کہ اپنے مکانات میں ہی رہو، اگرچہ تمہارے مکانات کچھ فاصلے پرہیں ۔لیکن تم جب مسجد نبوی چل کر آتے ہو تو تمہارے قدموں کے نشانات کاثواب بھی تمہارے نامہ عمال میں لکھا جاتا ہے۔
اس سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں:
پہلی بات یہ کہ انسان الله جل جلالہ کی مرضی کے لئے جو بھی عمل کرتا ہے ، الله تعالیٰ اسکا اجر بڑھا چڑھا کر اسکے نامہ عمال میں لکھتے ہیں۔نیک عمل کا اجر الگ سے لکھا جاتا ہے، اور عمل کرنے کے لئے جو اسباب انسان اختیار کرتا ہے ان کا اجر الگ سے لکھا جاتا ہے۔مثلاً آپ مسجد میں نماز پڑھتے ہیں، نماز جیسے عظیم فریضے کی انجام دہی کا جو ثواب ہے وہ تو آپ کو ملتا ہی ہے۔ مگر اس نماز کے لئے جو اسباب آپ نے اختیار کیےکہ آپ گھر سے نکلے ،آپ راستے میں چلے پیدل ہوں، یا سواری پر، اور وضو آپ نے کیا، صفائی ستھرائی آپ نے اختیار کی،ان تمام اسباب کا ثواب نامہ عمال میں الگ سے لکھا جاتا ہے۔انسان کے ساتھ یہ الله تعالیٰ کی رحمت کا معاملہ ہے کہ جب وہ کوئی نیک کام کرتا ہے،الله تعالیٰ کی طرف بڑھتا ہے، خواہ ایک قدم ہی کیوں نہ ہو،تو الله تعالیٰ کی طرف سے انسان کی اس کاوش کی بھر پور قدر کی جاتی ہے۔
دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ زمین جس پر ہم رہتے ہیں ، یہ انسان کے حق میں گواہی بھی دے گی، آپ اس پر جو نیک کام ،یا غلط کام کرتے ہیں۔ دونوں قسم کے امور کی گواہی یہ زمین انسان کے حق میں یا اسکے خلاف دے گی ۔
ارشاد ربانی ہے:
يَوْمَىِٕذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَہَا۝۴ۙ (سورۃ زلزال:۴)
’’اس دن زمین اپنی تمام خبریں بیان کرے گی۔‘‘

اس آیت کی تفسیر میں مفسرین نے ایک روایت نقل کی ہے، حضرت ابوہریرہ hفرماتے ہیں،کہ رسولﷺ سے سوال کیا گیا کہ یا رسول الله! وہ کیا چیزیں ہوں گی جو زمین الله تعالیٰ کی بارگاہ میں بیان کرے گی؟تو نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم جو عمل کرتے ہو اس روئےزمین پر ،تو یہ زمین تمہارا ہر عمل الله تعالیٰ کی بارگاہ میں بیان کرے گی۔(ترمذی : 3353)
حضرت علی المرتضیٰ h کے حالات میں ایک واقعہ ملتا ہے کہ جب وہ بیت المال کا سارا مال لوگوں میں تقسیم کر دیا کرتے تھے، توبیت المال میں وہ دو رکعت نفل پڑھتے تھے، اور زمین کو مخاطب کرکے فرماتے تھے ۔کہ الله تعالیٰ کی بارگاہ میں یہ گواہی دینا کہ میں نے حق کے سلسلے میں مال جمع کیا،اور حقداروں میں تقسیم کر دیا۔ تو معلوم ہوا اس زمین پر آپ جو بھی کام کرتے ہیں تو زمین الله تعالیٰ کی بارگاہ میں آپ کے حق میں یا آپ کے خلاف اس کی گواہی دے گی۔
آپ جب اس زمین پر چلتے ہوئے نماز کے لئے مسجد آتے ہیں، تو آپ کے قدموں کے نشانات کا اجر بھی لکھا جاتا ہے، اور زمین قیامت کے دن آپ کے حق میں گواہی بھی دے گی۔کہ یہ میرے اوپر چل کر مسجد جایا کرتا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!