نیکی گنا ہ کو مٹادیتی ہے

نیکی گنا ہ کو مٹادیتی ہے

عَنْ أَبِیْ زَرٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ، قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللہِ، أَوْصِنِیْ ، قَال: ’’إِذَا عَمِلْتَ سَیْئَۃً فَأَتْبِعْھَا حَسَنَۃً تَمْحُھَا‘‘ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللہِ، أَمِنَ الْحَسَنَاتِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ؟ قَالَ: ’’ھِیَ أَفْضَلُ  الْحَسَنَاتِ۔‘‘(ابن حنبل،احمد بن حنبل م:241ھ،مسنداحمد،رقم الحدیث:

مفہوم الحدیث : حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے درخواست کی کہ یارسول اللہ! مجھے کوئی وصیت فرمائیں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہر برائی کے بعد کوئی نہ کوئی اچھائی کر لیا کرو، تو میں نے پوچھا کہ لا الہ الا اللہ بھی اچھائی یا نیکی ہے؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ نیکیوں میں سب سے افضل ہے۔

تشریح : : انسان خطا کا پتلا ہے، مختلف گناہ اس سے سرزد ہوتے ہیں۔ جب توبہ تائب ہوتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی رحمت کے پیش نظر اس کے گناہ معاف فرمادیتے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے انسان کے بہت سارے صغیرہ گناہوں کی معافی کے لیے ایک خودکار نظام بنا رکھا ہے۔ اور وہ یہ کہ نیکی کرنے کے بعد اچھا کام کرنے سےانسان کے گناہ بھی دھل جاتے ہیں۔ارشاد ربانی ہے:
اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْہِبْنَ السَّـيِّاٰتِ۝۰ۭ (سورہ ھود :114)
’’نیک عمل یعنی نیکیوں کی وجہ سے برائیاں ختم ہوتی ہے۔‘‘

آپ جب بھی کوئی نیک عمل کرتے ہیں تو وہ نیک عمل آپ کو دو فائدے دیتا ہے۔ایک تو اس عمل کا اجر، اور دوسرا اس نیک عمل کی وجہ سے آپ کے پچھلے گناہوں میں سے کوئی گناہ معاف ہوتا ہے۔
ایک روایت کا مفہوم ہے کہ جب آدمی کسی گناہ کے بعدتوبہ کرتاہےتواللہ تبارک وتعالیٰ اعمال لکھنے والے فرشتوں کو وہ گناہ بھلا دیتے ہیں ،انسان کے اعضاء کو بھلا دیتے ہیں، اور زمین کے جس حصے پر گناہ ہوا ہوتا ہے اس حصے کو بھی وہ گناہ بھلا دیا جاتا ہے تاکہ قیامت والے دن اس گناہ پر کوئی گواہ نہ رہے۔
(الترغیب والترھیب:4756)
گواہی یا تو کراما ً کاتبین کے لکھے ہوئے اعمال ناموں کے ذریعے ہوگی، اور یا آپ کے اعضاء نے دینی ہے ،یا زمین کے اس خطے نے دینی ہے جہاں انسان گناہ کرتا ہے۔اللہ جل جلالہ ان تمام چیزوں سے وہ گناہ بھلا دیتے ہیں تاکہ انسان کے خلاف کوئی گواہ نہ رہے،یہ اللہ تبارک و تعالی کی رحمت ہے۔
چنانچہ اس روایت میں حضرت ابوذررضی اللہ عنہ کو نبی کریم ﷺنےنصیحت کی کہ گناہ کے بعد کوئی نہ کوئی اچھائی کر لیا کرو،اچھائی کی وجہ سے وہ گناہ دھل جائیں گے۔لا الہ الا اللہ کا وردسب سے افضل ہے۔ بطور نیکی کے اس کو اختیار کرنا زیادہ بہتر ہے۔
یہ جودن چل رہے ہیں ذوالحج کے ابتدائی دن ہیں، ان میں انسان کو کوشش کرنی چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرے۔ لاالہ الاللہ کاورد زیادہ سے زیادہ کریں، اور کوشش کرنی چاہیے کہ آدمی اتنی نیکیاں کرے، عبادات کرے، کہ اس کے پورے سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے۔یہ بڑے مبارک دن ہیں، ان دنوں اور راتوں کو ضائع ہونے سے بچائیں، اور اللہ تبارک و تعالیٰ کو ان مبارک لمحات میں عبادات کے ذریعے راضی کرنے کی کوشش کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!