شکر کی اہمیت

شکر کی اہمیت:
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللهَ لَيَرْضَى عَنِ الْعَبْدِ أَنْ يَأْكُلَ الْأَكْلَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا أَوْ يَشْرَبَ الشَّرْبَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا»،
(صحیح المسلم،رقم الحدیث:2734)

مفہوم حدیث:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس بندے سے راضی ہوتا ہےجوکھانے کے ہرلقمہ اور پانی کے ہر گھونٹ کے ساتھ اس کا شکر ادا کرے
تشریح:
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا احساس اور اپنے قول و عمل سے احسان مندی کا اظہار شکر کہلاتا ہے۔شکر ایک ایسا عمل ہے جو بندے کو اللہ تعالیٰ کا قرب نصیب کرتا ہے اور دنیا میں بھی اس کو ترقی عطا کرتا ہے۔قرآن کریم کی آیت ہے ۔
” لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ”(ابراھیم:7)
ترجمہ: اگر تم شکر کرو گے تو میں اور اضافہ کردوں گا۔
شکر زبان اور عمل دونوں سے ادا ہوتا ہے۔عام لوگ زبان سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔اللہ کی معرفت رکھنے والے حضرات اپنے عمل سے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔نیک اعمال پر استقامت اختیار کرنا بھی شکر کا ایک طریقہ ہے۔
شکر کرنے والے لوگ انتہائی کم ہوتے ہیں۔چنانچہ قرآن کریم میں اللہ جل جلالہ حضرت داود ؑ کی آل سے مخاطب ہو کر فرماتے ہیں۔
اِعْمَلُوْۤا اٰلَ دَاوٗدَ شُكْرًا وَ قَلِیْلٌ مِّنْ عِبَادِیَ الشَّكُوْرُ۔(السبا:13)
ترجمہ:کہ اے آل داود شکر کیا کرو۔اور میرے بندوں میں سے شکر گزار بہت کم ہیں۔
اللہ کے شکر کا حق بندہ ادا کر ہی نہیں سکتا۔بندہ جب بھی کسی نعمت پر شکر ادا کرتا ہے تو اللہ کے دربار سے اس کی نعمت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے اور بندہ پھر شکر کا محتاج ہوجاتا ہے گویا یہ سلسلہ ساری زندگی چلتا ہے۔
شکر کا آسان طریقہ یہ ہے کہ زبان سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ راز و نیاز کرنے کی عادت ڈالی جائے۔جیسے آپ صبح کام کاج کے لئے گھر سے نکلتے ہیں تو راستے میں اللہ کو مخاطب کرکے عرض کیجئے کہ یا اللہ آپ کا شکر ہے آپ نے مجھے اور میرے اہل و عیال کو عافیت نصیب کی ہے۔مجھے کام پر جانے کی توفیق دی ہے،سفر کے جو بھی ذرائع ہوں،پبلک ٹرانسپورٹ ہو،پیدل ہوں یا ذاتی گاڑی ہو،اس پر اللہ کے حضور شکر بجا لائیں۔دن بھر جب بھی کوئی نعمت نصیب ہو ،اللہ کے حضور اس پر شکر گزاری کے جذبات کا زبانی اظہار کریں۔نیک اعمال پر مداومت کریں۔اللہ کی دی ہوئی کسی نعمت کو اللہ کی نافرمانی میں خرچ نہ کریں۔یہی حقیقی شکر ہے۔زندگی کے لمحات اللہ کی عطا ہیں ان کو اس کی نافرمانی میں خرچ کرنا ناشکری ہے،اسی طرح بدن اور اس کی تمام تر توانیاں اللہ کی عطا کردہ ہیں ان کو بھی اس کی نافرمانی میں صرف کرنا ناشکری ہے۔جب انسان اپنی زندگی کے لمحات اور جسمانی توانائیوں کو اللہ کی نافرمانی میں خرچ کرنے سے رک جائے تو ان شاءاللہ اللہ کے ہاں اس کا شمار شاکرین میں ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!