اپنی نظروں کی حفاظت کیجیے

اپنی نظروں کی حفاظت کیجیے

عَنْ حُذَيْفَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّظْرَةُ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ إِبْلِيسَ مَسْمُومَةٌ فَمَنْ تَرَكَهَا مِنْ خَوْفِ اللَّهِ أَثَابَهُ جَلَّ وَعَزَّ إِيمَانًا يَجِدُ حَلَاوَتَهُ فِي قَلْبِهِ
( المستدرك على الصحيحين،رقم الحدیث:7875)

مفہوم حدیث:
حضرت حذیفہ کی روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ نظر شیطان کے زہر آلودہ تیروں میں سے ایک تیر ہے ۔اور جس نے اللہ کےخوف کی وجہ سے اپنی نظروں کی حفاظت کی تو اللہ تعالیٰ اس کو ایسا ایمان عطا کرتا ہےجس کی حلاوت وہ اپنے دل میں محسوس کرتا ہے۔
تشریح:
فحاشی اور بے حیائی کسی بھی معاشرے کو انفرادی اور اجتماعی سطح پر تباہ کرنے کے لیے کافی ہے۔ نظروں کا آزاد ہونا یعنی نظروں کا حدود کی پابندی نہ کرنا فحاشی اور بے حیائی کا نقطہ آغاز ہےاسی لیے شریعت اسلامیہ نے نظروں کی حفاظت کی تلقین کی ہے ۔اس روایت میں بد نظری کو شیطان کا زہر آلود تیر قرار دیا گیا ہے۔قدیم زمانوں میں جب تیر و تلوار کے ذریعے جنگیں لڑی جاتی تھیں تو اگر کسی تیر کو زہر میں بجھا دیا جاتا تو اس تیر کے وار سے زخمی شخص کا زندہ بچنا تقریبا نا ممکن ہوا کرتا تھا ۔کیوں کہ اس تیر کے ذریعے آدمی کے جسم میں زہر سرایت کر جاتا تھا ۔اس روایت میں یہی فرمایا گیا کہ نظر شیطان کے مہلک ہتھیاروں میں سے ایک ہتھیار ہے کہ وہ آدمی کو بدنگاہی میں مبتلا کر کے اس کا شکار کرتا ہے ۔اور آگے فرمایا کہ جس آدمی نے اللہ تعالیٰ کے خوف سے اپنی نظر وں پر پہرہ بٹھایا تو اللہ تعالیٰ اسکو ایسا ایمان عطا فرمائیں گے جسکی مٹھاس وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا ۔
نظروں کی حفاظت کے لیے قرآن کریم میں بھی متعدد احکامات موجود ہیں ۔
چنانچہ ایک آیت میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں “قُلْ لِلْمُؤمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ “(النور: 30)
آپ ان مؤمنین کوکہہ دیجئے کہ اپنی نظروں کو جھکائے رکھئے اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیجیے ۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ نظروں کا شرمگاہ سے تعلق ہے۔نظر کی حفاظت کی جائے گی تو شرمگاہ بھی محفوظ رہتی ہے۔نگاہوں کی حفاظت کرنے والا انسان بے حیائی سے دور رہتا ہے۔
ایک اور آیت میں ارشاد ہے “یَعْلَمُ خَائِنَۃَ الْاَعْیُنِ”(المؤمن:19)
نگاہیں جو خیانت اور حدود کی خلاف ورزی کریں تو اللہ ان کو جانتا ہے ۔

ایک آیت میں ارشاد ہے حَتَّىٰ إِذَا مَا جَاءُوهَا شَهِدَ عَلَيْهِمْ سَمْعُهُمْ وَأَبْصَارُهُمْ وَجُلُودُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (20) (حم السجدہ:20)
کہ جب وہ اس کے پاس آجائیں گے تو انکی نگاہیں ،ان کے کان ،اور ان کی جلدیں ان کے اعمال کے بارے میں گواہی دیں گے ۔
یعنی آج تو کوئی بد نظری کر لے گا کہ شریعت نے جس طرف دیکھنے سے منع کیا ہےکہ نامحرم خواتین کی طرف نہ دیکھا جائے ۔اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے حساب لیں گے ۔
چنانچہ نوجوانوں کو اس کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔کیوں جب کوئی شخص بلا ضرورت کسی نامحرم عورت کی طرف دیکھتا ہے محض لذت کے لیے، تو دیکھنے کی وجہ سے دل میں برے خیالات پیدا ہوتے ہیں اور نوبت ناجائز دوستیوں تک پہنچی ہے ۔اور یہ سلسلہ ایسے گناہوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے جن سے بچنا بڑا مشکل ہوتا ہے ۔
دور حاضر کا نوجوان جن گناہوں کا شکار ہے ان سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنی نظر پر پہرہ بٹھا دیا جائے اور بلاضرورت نا محرم عورتوں کی طرف دیکھنے سے اجتناب کیا جائے ،اس پرہیز کی برکت سے وہ بے حیائی سے محفوظ رہے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!