نماز کے لیے زینت اختیار کریں 

نماز کے لیے زینت اختیار کریں 
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَلْبَسْ ثَوْبَيْهِ، فَإِنَّ اللَّهَ أَحَقُّ مَنْ تُزُيِّنَ لَهُ
(المعجم الاوسط للطبرانی،رقم الحدیث:9368)

مفہوم: حضرت ابن عمرؓ کی روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا،جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے تو وہ دو کپڑے پہن لیا کرے ،اللہ تعالیٰ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس کے لیے زینت اختیار کی جائے۔

تشریح:
انسان کی زندگی کے قیمتی لمحات وہ ہوتے ہیں ،جو وہ نماز میں گزارے۔کیونکہ انسان نماز کے ذریعے اپنے خالق و مالک کے سامنے بندگی کا اظہار کرتا ہے۔دنیا میں انسان جب کسی اہم مجلس میں جاتا ہے تو اس کے لیے زینت اختیار کرنے کی کوشش کرتاہے ،صاف ستھرا ،قیمتی لباس زیب تن کر کے جاتا ہے ۔نماز انسانی زندگی میں ایک اہم موقع ہے تو اس کے لیے بھی انسان کو خوب زیب و زینت اختیار کرنی چاہیے ۔اس روایت میں نبی کریمﷺ نے امت کو یہی تعلیم فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ حق رکھتا ہے کہ اس کے لیے زینت اختیار کی جائے تو تم دو کپڑے پہن لیا کرو ۔عمومی طور پر صحابہ کرام کے معاشرے میں غربت تھی ،لوگوں کو لباس کے لئے ایک ہی کپڑا میسر ہوا کرتا تھا تو لوگ ایک ہی چادر پہن کر نماز کے لیے چلے جایا کرتے تھے،آپﷺ نے اس روایت میں تلقین فرمائی کہ دو کپڑے پہن کر نماز پڑھا کرو تاکہ انسان پورا لباس پہن کر نماز ادا کرے ۔آج کل کے معاشرے میں اس روایت پر عمل کا طریقہ یہ ہے کہ پورا لباس پہن کر نماز ادا کی جائے ،مکمل آستینوں والی قمیص،ٹخنوں سے اونچی شلوار اور ٹوپی نماز کا مکمل لباس سمجھا جاتا ہے۔یہ لباس صاف ستحری حالت میں زیب تن کرکے نماز کی ادائیگی کا اہتمام کرنا چاہئے۔قرآن کریم میں بھی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’يَابَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ‘‘(الاعراف :31)
ترجمہ: اے لوگو !نماز کے وقت خود کو مزین کیا کرو۔
اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے جب مسجد میں جائیں تو جتنا ہو سکے، زینت اختیار کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!