اللہ تعالی کے ساتھ اچھا گمان رکھنا چاہیے

اللہ تعالی کے ساتھ اچھا گمان رکھنا چاہیے

مفہوم حدیث:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ تم میں سے ہر شخص اپنی زندگی ہی میں‌اللہ تبارک تعالی کے ساتھ اپنا گمان درست کر لیں.

تشریح:
انسان اللہ تعالی کا بندہ ہےاور بندگی کے اس تعلق میں اگر یہ دو چیزیں شامل کر دی جائیں کہ انسان کو اللہ تعالی سے اچھا گمان ہو یعنی اچھی امید ہو اور انسان کو اللہ ک اخوف محسوس ہوتا ہو . تو انسان کی دنیا اور آخرت کی کامیابی یقینی ہو جاتی ہے.

حضرت انس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت کا مفہوم ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک جوان کی عیادت کے لیے گئے جبکہ وہ بستر مرگ پر تھا نبی کریم ﷺ نے اس سے سوال کیا کہ تم کیا محسوس کرتے ہو؟ ےو جوان نے جواب دیا کہ یا رسول للہ ﷺ مجھے امنے رب سے بڑی امید ہےلیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنے گناہوں کا خوف بھی ہے تو حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ایسے موقع پر جس شخص کے دل میں یہ دو باتیں آ جائیں‌تو اللہ تعالی اس کی امید کو پورا کعتے ہیں اور جس چیز سے اسے خوف ہے اس سے اسے محفوظ کر دیتے ہیں.

آج کی جو روایت آپ نے سنی جو حضرت جابر سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ کے بالکل آخری دنوں میں یہ نصیحت فرمائی کہ اپنی زندگی میں موت سے پہلے پہلے اللہ کے ساتھ اپنا گمان درست کرلو اللہ تعالی کے بارے میں اچھے گمان پر اپنے ایمان کی بنیاد رکھو کہ ہمیشہ اللہ کی رحمت سے امید رھنی چاہیے کہ اللہ تعالی بندے کے ساتھ اچھا ہی کرتا ہےدل میں یہ بات پیوستہ ہو جائے پھر جب انسان دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہے تو یقین ہوتا ہے کہ اللہ تعالی میرا خالق ہے ، میں اس کا بندہ ہوں اور میرے اٹھے ہوئے ہاتھ خالی کبھی وامس نہیں‌کرے گا جب اس یقین کے ساتھ انسان دعا کرتا ہے پھر اس کی دعائیں بھی پوری ہوتی ہیں . خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کے ساتھ گمان اچھا رکھنا چاہیے اور اپنے ساتھ ساتھ دل میں اللہ تعالی کا خوف بھی ہونا چاہیے اور انہی دو چیزوں پر اپنے ایمان کی بنیاد رکھنی چاہیے.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!