بوریت سے نجات کا نسخہ

بوریت سے نجات کا نسخہ

مفہوم:
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اکثر لوگ دھوکے کا شکار رہتے ہیں ، ان میں سے پہلی نعمت صحت کی ہے اور دوسری فراغت کی ہے.

تشریح:

جدید دور میں انسان کو کچھ ایسے اعمال کا سامنا ہے جن کا وجود قدیم زمانے میں نہیں تھا چنانچہ ان میں سے ایک مسئلہ بوریت کا ہے اکتاہٹ کو بوریت سے تعبیر کیا جاتا ہے آپ اپنے دوستوں اور جاننے والوں سے اکثر سنتے ہوں گے کہ چھٹی کا دن میرا بہت بور گزرا تھا یا شام کو میں بڑی بوریت کا شکار رہتا ہوں ہر عمر کے لوگوں میں یہ مسئلہ موجود ہے بلکہ ایک مسلمان کے لئے اکتاہٹ کا وجود ممکن ہی نہیں ہے مسلمان کے ذمہ اللہ تعالی نے دو قسم کے حقوق رکھے ہیں ایک اللہ کے حقوق اور دوسرے نمبر پر بندوں کے حقوق
اللہ تعالی کے حقوق میں نماز فرائض واجبات سنتیں یا نوافل ذکر و اذکار اور تلاوت ہیں

اور بندوں کے حقوق کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان یاد رکھیے یے کہ لوگوں میں بہترین وہ ہے جو دوسروں کو نفع پہنچاتا ہے گویا کہ بندوں کے حقوق کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان دوسرے انسان کے لیے فائدہ مند ہو اور اس کے لئے آسانی پیدا کرے

فرض کریں کہ چھٹی کا دن ہے تو ایک مسلمان شریعت کے ہدایت کردہ طریقہ کار کے مطابق صبح سویرے اٹھے فجر کی نماز باجماعت ادا کرے ایک پارہ تلاوت کر لے اور اس کے بعد اشراق کے نوافل ادا کرے چونکہ چھٹی کا دن تو مسجد میں کچھ ذکراذکار اور مزید تلاوت کر لے چاشت کے نوافل پڑھ لے نو یا دس بجے تک اس کا وقت مسجد میں ہی گزر جائے گا حقوق اللہ اس نے اپنی طرف سے ادا کرنے کی کوشش کر لی ہے اب باقی کا دن اس کے پاس ہے تو اس میں وہ اپنے محلے کو اپنی ذات سے کچھ نفع پہنچانے کا اہتمام کرے کہ محلے میں کوئی بیوہ خاتون ہوں گی جس کا سودا لانے کا کوئی انتظام نہیں تو ایک نوجوان اس کے گھر کا سودا سلف لا دے
اس قسم کے درجنوں کام ہیں جو چھٹی کے دن ہم کر سکتے ہیں اور جو دو ذمہ داریاں اللہ تعالی نے ہماری مقرر کی ہیں حقوق اللہ اور حقوق العباد ان کو پورا کرنے کا بندوبست کر سکتے ہیں

اب سوچنے کی کوئی مسلمان جو اس طریقہ کار کے مطابق زندگی گزارے اس کی زندگی میں آئے گی مگر مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے شریعت کو پس پشت ڈالا ہوا ہے اور جدید تہذیب و طریقہ کار کو اپنے اوپر اس طرح حاوی کیا ہوا ہے کہ ہر طبیعت میں چڑچڑاپن موجود ہے ایک نوجوان جب رات کو دیر تک جاگنے گا موبائل یا کمپیوٹر کی سکرین کو اپنے سامنے رکھے گا تو اس سے ایک تو بے خوابی کی شکایت ہوگی اور اگلے مرحلے میں اس کی طبیعت میں چڑچڑاپن آئے گا اس کا وقت نہیں گزرے گا نماز تلاوت اور عبادت کی اس کو عادت نہیں اللہ تعالی کے ساتھ تعلق بھی کبھی مضبوط کرنے کی کوشش نہیں کی اب نتیجتا اس کی زندگی میں بوریت بھی ہوگی اور وہ ڈپریشن اور ٹینشن کا شکار بھی ہوگا ان تمام تر بیماریوں کی بنیاد دین سے دوری ہے

اس روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فراغت کے لمحات اور صحت کو ایک نعمت قرار دیا ہے کہ یہ اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے کیونکہ جب آپ صحت مند بھی ہیں اور آپ کے پاس فراغت کے لمحات میں ہے تو آپ اپنی دونوں ذمہ داریوں کو اچھے طریقے سے انجام دے سکتے ہیں فراغت کے لمحات بالخصوص جوانی میں یہ لمحات میرے اور آپ کے لیے بہت بڑی نعمت ہے اس لیے اس نعمت کی قدر کرنی چاہیے اور اپنی زندگی کو اسی طریقے کے مطابق گزارنے کی کوشش کریں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے میرے اور آپ کے لیے زندگی گزارنے کا راستہ متعین فرمایا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!