وضو اہتمام کے ساتھ کیجیے

مفہوم حدیث:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کو جب قیامت کے دن بلایا جائے گا تو ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں وضو کے اثرات کے جیسے چمک رہے ہوں گے .
تشریح:
طہارت و پاکیزگی اور شریعت کے مقرر کردہ طریقہ کار کے مطابق طہارت حاصل کرنا یہ ایک ایسا مبارک عمل ہے کہ جس کی وجہ سے انسان شیطانی اثرات سے دور اور فرشتوں کے اثرات کے قریب جاتا ہے۔اس لئے انسان جب حالت طہارت میں ہوتا ہے تو گناہ کی طرف اس کا میلان بہت کم ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ وضو کا طریقہ کار گذشتہ امتوں میں بھی موجود تھا۔مگر اس امت کو اللہ تعالی نے بہت سے امتیاز عطا فرمائے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ وضو بھی اس کے لئے ذریعہ امتیاز بنایا گیا ہے۔
اس روایت میں آپ نے سنا کہ جب کہ ہمت والے دن اس امت کے افراد کو بلایا جائے گا تو ان کے چہرے ہاتھ پاؤں سمیت تمام اعضاء وضو طہارت کی وجہ سے چمکتے دمکتے ہوں گے اور یہی ان کی پہچان کا ذریعہ ہو گا کہ یہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے با سعادت افراد ہیں۔ اسی لئے ہمارے ہاں جو ایک عام طریقہ کار ہے کہ بغیر سوچے سمجھے بغیر توجہ دیے بغیر کسی اہمیت کے وضو کر لیتے ہیں یہ عادت ختم کرنی چاہیے وضو کو اہمیت دینی چاہیے اور ان کا استعمال کرنا چاہیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سمجھ کر اہتمام کے ساتھ وضو کرنا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!