رسول اللہﷺ کا سرمہ لگانا

رسول اللہﷺ کا سرمہ لگانا

سرمہ مختلف اقسام کے پتھروں سے بنتا ہے ۔یہ آنکھوں کیلئے مفید ہے۔ اور زینت کا باعث بھی ہے ۔سرمے کی ایک خاص قسم کو’’اثمد‘‘ کہا جاتا ہے۔ بعض علماء کے نزدیک یہ بلاد مشرقیہ میں پیدا ہوتا ہے۔ اور بعض حضرات اس کو اصفہانی سرمہ قرار دیتے ہیں۔رسول اللہ ﷺ سرمے کی اس قسم کا خاص اہتمام فرماتے تھے۔حضرت ابن عباس کی روایت ہے۔

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اكْتَحِلُوا بِالْإِثْمِدِ فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ، وَيُنْبِتُ الشَّعْر۔(الشمائل المحمدیہ)

ترجمہ: ’’نبی کریمﷺ نے فرمایا۔کہ اثمد سرمہ لگایا کرو۔کیونکہ یہ نگاہ کو تیز کرتا ہے اور پلکیں اگاتا ہے۔

اس روایت میں اثمد کے دو فوائد بیان فرمائے گئے۔

۔1. آنکھوں کی روشنی کو تیز کرتا ہے۔
۔2 پلکوں میں اضافہ کرتا ہے۔

کسی بھی امتی کے لئے یہ سرمہ اس لئے اہم ہے کہ یہ رسول اللہﷺ  کے استعمال میں تھا۔حضرت ابن عباس ایک اور روایت میں بیان فرماتے ہیں۔ کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک سرمہ دانی تھی ،آپ ﷺ کا معمول تھا کہ روازانہ تین تین سلائی سرمہ اپنی مباک آنکھوں میں لگایا کرتے تھے۔(الشمائل المحمدیہ)

رات کو سرمہ لگانے کا یہ فائدہ ہے۔کہ یہ آنکھوں میں دیر تک رہتا ہے۔اور مسامات میں اچھے طریقے سے حل ہوجاتا ہے۔ علماء فرماتے ہیں کہ مختلف روایات میں اثمد سرمے کے تلقین کی گئی۔لیکن یہ اس شخص کے لئے ہے جس کے لئے یہ سرمہ فائدہ مند ثابت ہو۔اگر کسی شخص کو ’’اثمد‘‘ سے نقصان کا اندیشہ ہو ،تو اسے چاہئے کہ اس کے علاوہ کسی بھی سرمے کا استعمال کرلے ،کیونکہ کسی بھی قسم کے سرمے کے استعمال سے سنت پوری ہوجاتی ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!