رسول اللہﷺ کی مہر نبوت

رسول اللہﷺ کی مہر نبوت

رسول اللہﷺ کے دونوں شانوں کے درمیان گوشت کا ایک ابھار تھا۔جو بائیں شانے کے قریب تھا۔یہ کبوتری کے انڈے کے برابر اور بعض روایات کے مطابق مسہری کی گھنڈی جتنا تھا۔اس کے ارد گرد بال تھے۔ درمیان میں چمکیلا اور ارد گرد بالوں سے ڈھکا ہونے کی وجہ سے یہ نہایت خوشنما معلوم ہوتا تھا۔یہ رسول اللہ ﷺ کی مہر نبوت تھی۔درج ذیل روایت ملاحظہ ہو

عنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ رَاَیْتُ الْخَاتَمَ بَیْنَ کَتِفَيْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ غُدَّۃً حَمْرَاءَمِثْلَ بَیْضَۃِ الْحَمَامَۃِ۔

ترجمہ:’’حضرت جابر بن سمرہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کے کندھوں کے درمیان (نبوت کی) مہر کو دیکھا ہے۔ یہ سرخ رنگ کے غدود کی مانند اور مقدار میں کبوتری کے انڈے کے برابر تھی۔

بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس پر محمد رسول اللہ لکھا ہوا تھا۔ایک روایت کے مطابق اس پر’’سر فانت المنصور‘‘ (تم جہاں چاہے جاؤ تمہاری مدد کی جائے گی) لکھا ہوا تھا۔حافظ ابن حجر نے ان روایات کی تردید کی ہے۔(دیکھئے فتح الباری،ص6/563)

یہ مہر رسول اللہﷺ کے خاتم النبیین ہونے کی علامت تھی۔علماء بنی اسرائیل آپﷺ کو اس مبارک مہر سے پہچانتے تھے۔یہ آپﷺ کی ولادت سے ہی جسد اطہر پر موجود تھی۔حضرت حلیمہ سعدیہ کے ہاں رسول اللہﷺ کا پہلا شق صدر ہوا تھا۔جس میں حضرت جبرئیل و حضرت میکائیل نے جنت سے لائی گئی برف کے ساتھ رسول اللہﷺ کا قلب اطہر دھویا تھا۔بعض روایات میں ہے کہ اس موقع پر انہوں نے مہر نبوت بھی لگائی تھی۔ مولانا ادریس کاندھلوی نقل کرتے ہیں کہ مہر نبوت تو ولادت سے ہی موجود تھی۔البتہ اس موقع پر جبرئیل نے سابقہ مہر نبوت کی تجدید کی تھی۔

بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ کے اس دنیا سے پردہ فرماجانے کے بعد یہ مہر غائب ہوگئی تھی۔اور حضرت اسماء  نے رسول اللہﷺ کے سانحہ ارتحال پر استدلال مہر نبوت کے غائب ہونے سے کیا تھا۔ یہ مہر کیوں لگائی گئی تھی۔اس سلسلے میں یہ تو واضح ہے کہ یہ رسول اللہﷺ کے خاتم النبیین کی علامت تھی۔حافظ ابن حجر نے لکھا ہے کہ ایک شخص نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کہ اے باری تعالیٰ! مجھے دکھا دیجئے کہ شیطان بندوں پر کس طرح حملہ آور ہوتا ہے۔تو اللہ نے اسے دکھا دیا۔اس نے دیکھا کہ قلب کے بالمقابل پشت کے بائیں حصے کی جانب سے شیطان کا حملہ ہوتا ہے۔حافظ ابن حجر امام سہیلی کے حوالے سے کہتے ہیں۔کہ عین اسی مقام پر رسول اللہﷺ کی پشت مبارک پر مہر لگانے میں یہ حکمت بھی ہوسکتی ہے۔کہ اس مقدس مقام تک شیطان کی رسائی مکمل طور پر روک دی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!