نبی کریمﷺ کا انداز تبسم

نبی کریمﷺ کا انداز تبسم

نبی کریم ﷺ کو تند خوئی اور خشک مزاجی ناپسندتھی۔ عمومی معاملات میں رسول اللہﷺ خوش طبعی اور شگفتہ مزاجی کو پسند فرماتے تھے۔آپﷺ صحابہ کرام سے خوش طبعی کے ساتھ پیش آتے ،مختلف مواقع پر صحابہ کرام کے ساتھ نبی کریم ﷺ مذاق بھی فرمالیا کرتےتھے۔ اوراکثر اوقات صحابہ کرام کی دل جوئی کے لئے نبی کریم ﷺ کے چہرئہ انور پربڑی دلفریب مسکراہٹ چھائی رہتی۔ چنانچہ ایک صحابی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے زیادہ کسی کو مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا۔  حضرت جریر کہتے ہیں کہ میں جب سے مسلمان ہوا ہوں، رسول اللہ ﷺ نے جب بھی مجھے دیکھا،تو مسکرا دیتے۔ یہ آپﷺ کی خوش طبعی کا انداز تھا۔

آپﷺ کا ہنسنا مسکراہٹ اور تبسم تک ہی محدود رہتا، یہ مسکراہٹ اتنی دل آویز ہوتی،کہ جب آپ ﷺ مسکراتے، تودندان مبارک اولوں کی طرح شفاف و تروتازہ دکھائی دیتے، صحابہ کرام نبی کریم ﷺ کے اس دل فریب تبسم سے شاداب اور فرحاں ہو جایا کرتے۔ آپﷺ قہقہہ لگانے کی بجائے تبسم فرمایا کرتے۔ حضرت عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ آپ ﷺ مسکرانے پر ہی اکتفا فرماتے تھے۔

:سرکار دوعالم ﷺ کی مسکراہٹ کا تفصیلی بیان آپ ﷺ کے نواسے حضرت حسن نے نقل فرمایا ہے

عن الحسن بن علي رضی اللہ تعالیٰ عنہ، قال:سألت خالي هنداً عن صفة ضحك

رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم، فقال: جُلُّ ضحكه التبسم، يَفْتر عن مِثْل حَبِّ الغمام۔

ترجمہ: ’’سیدنا امام حسن سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نےاپنے ماموں حضرت ہند بن ہالہ سے دریافت کیا کہ نبی کریم ﷺ کے ہنسنے کی کیفیت کیسے ہوتی تھی؟تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا ہنسنا تبسم ہی ہوا کرتا ۔جب آپ ﷺمسکراتے تو آپﷺ کے دندان مبارک اولوں کی طرح شفاف، تروتازہ اور آبدار نظر آتے۔‘‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!