وضو اہتمام کے ساتھ کیجئے

وضو اہتمام کے ساتھ کیجئے

فَقَالَ (ابوہریرہ): إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ ’’إِنَّ أُمَّتِي يُدْعَوْنَ يَوْمَ القِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الوُضُوءِ۔‘‘(بخاری،محمد بن اسماعیل البخاری م:256ھ،صحیح البخاری رقم الحدیث :136،ص:39،ج:1،ناشر:دار طوق النجاہ،ط:الاولیٰ1422ھ)
مفہومِ حدیث:
حضرت ابوہریرہ h سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کو جب قیامت کے دن بلایا جائے گا، تو ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں وضو کے اثرات کی وجہ سے چمک رہے ہوں گے۔
تشریح:
طہارت وپاکیزگی اور شریعت کے مقررہ کردہ طریقہ کار کے مطابق طہارت حاصل کرنا ،یہ ایک ایسا مبارک عمل ہے کہ جس کی وجہ سے انسان شیطانی اثرات سے دور اور فرشتوں کےا ثرات کے قریب جاتا ہے۔اس لیے انسان جب حالت طہارت میں ہوتا ہےتو گناہ کی طرف اس کا میلان بہت کم ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ وضو کا طریقہ کار گذشتہ امتوں میں بھی موجود تھا۔مگر اس امت کو اللہ تعالیٰ نے بہت سے امتیازات عطا فرمائے ہیں ،ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وضو بھی ان کے لئے ذریعہ متیاز بنایا گیا ہے۔
اس روایت میں آپ نے سنا کہ جب قیامت والے دن اس امت کے افراد کو بلایا جائے گا تو ان کے چہرے، ہاتھ ، پاؤں سمیت تمام اعضاء وضو طہارت کی وجہ سے چمکتے دمکتے ہوں گے ،اور یہی ان کی پہچان کا ذریعہ ہوگا کہ یہ سرکار دو عالم ﷺ کی امت کے باسعادت افراد ہیں۔ اسی لئے ہمارے ہاں جو ایک عام طریقہ کار ہے کہ بغیر سوچے سمجھے ، بغیرتوجہ دیے، بغیرکسی اہمیت کے وضو کر لیتے ہیں،یہ عادت ختم کرنی چاہیے وضو کو اہمیت دینی چاہئے اور سنت کا استعمال وضو میں کرنا چاہئے۔نبی کریم ﷺکے بتائے ہوئے طریقہ کار کے مطابق سوچ سمجھ کر اہتمام کے ساتھ وضو کرنا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!