حُسنِ اخلاق کی اہمیت

حُسنِ اخلاق کی اہمیت

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ’’مَا مِنْ شَيْءٍ أَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ۔‘‘ (ابو داود سلیمان بن اشعث م:275 ھ سنن ابی داود،رقم الحدیث:4799 ص:253/ج:4، ناشر:المکتبہ العصریہ،صیدا-بیروت)

مفہوم حدیث:
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی کریم ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہےکہ قیامت والے دن انسان کے حسن اخلاق سے زیادہ وزنی کوئی چیز نہیں ہوگی۔

تشریح:
انسان اس دنیا میں جو بھی عمل کرتا ہے،یازبان سے جو بھی لفظ نکالتا ہے،قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں ہر لفظ اورعمل کاحساب دینا ہوگا۔حساب کتاب کے لیے اللہ تعالیٰ ایک ترازو قائم فرمائیں گے۔اس ترازو میں نیکیوں کا پلڑہ بھاری ہونے کی صورت میں انسان کوابدی کامیابی ملے گی۔ اورنیکیوں کے پلڑے کے ہلکا ہونے کی صورت میں انسان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔جس کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے:
فَاَمَّا مَنْ ثَــقُلَتْ مَوَازِيْنُہٗ۝۶ۙ فَہُوَفِيْ عِيْشَۃٍ رَّاضِيَۃٍ۝۷ۭ وَاَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِيْنُہٗ۝۸ۙ فَاُمُّہٗ ہَاوِيَۃٌ۝۹ۭ
(سورۃ القارعہ: ۶ تا ۹)
’’جس شخص کا ترازو بھاری پڑ گیا تو اس کو ایک اچھی سہولت والی زندگی ملے گی ۔اور جس کا ترازو ہلکا پڑ گیا تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔‘‘
گویا انسان کی اس دنیا میں تمام اعمال کا دارومداراس ترازو کے بھاری ہونے پر ہے،کہ اگر اس میں حسنات کا پلڑہ بھاری پڑ گیا،نیکیوں کی تعداد زائد ہوئی، تو انسان کو ہمیشہ کے لئے کامیابی ملے گی۔
آج کل طلباءامتحان کی تیاری اس انداز سے کرتے ہیں کہ اہم سوالات کی تیاری کرلی،یا کوئی خلاصہ،نوٹس کی تیاری کرلی، اس طریقےسے امتحان میں کامیابی یقینی بناتے ہیں۔
سرکار دوعالم ﷺ نے اس روایت میں آخرت کی تیاری کے لئے ایک اہم سوال کی نشان دہی فرمائی ہے۔ اور وہ ہے’’اچھے اخلاق‘‘ اگر کسی کی خواہش ہو کہ میرے نامہ اعمال میں ایک ایسی چیز ہو،جوترازو کو جھکانے میں، حسنات کا پلڑہ بھاری کرنے میں اہم کردار ادا کرےتو وہ آپ کے اچھے اخلاق ہیں۔
اچھے اخلاق کا مطلب بندے کے ساتھ اپنےبرتاؤ اور روئیے کو درست رکھنا ہے۔چاہے وہ آپ کے والدین ہوں،اعزہ و اقربا ہوں ،دوست احباب یا ملنے جلنے والے ہوں ،ان کے ساتھ اپنا روایہ اچھا رکھنا۔ قول اور فعل سےکسی کی ایذاءرسانی سے پرہیز کرنااور اس بات کوشش کرنامیرے ہر عمل اور قول سےکسی نہ کسی شخص کو فائدہ ہو،اچھے اخلاق کے زمرے میں آتا ہے۔
بعض اوقات آپکے دوست یا تعلق والے کچھ مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں، ایسے موقع پر کسی مصیبت زدہ شخص کو تسلی کے دو لفظ کہہ دینا بہت بڑی نیکی ہے۔کسی بزرگ کو سڑک پار کروانا،کسی بیوہ کو گھر کا سودا سلف لادینا،ایسے افعال ہیں،جو اچھے اخلاق میں شمار ہوکر قیامت کے دن انسان کے نامہ اعمال کو رونق عطا کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!