اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنا

اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنا

(18) عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَبْلَ مَوْتِہٖ بِثَلَاثَۃِ أَیَّامٍ یَقُوْل: ’’لَا یَمُوْتَنَّ أَحَدُکُمْ إِلَّا وَ ھُوَ یُحْسِنُ الظَّنَّ بِرَبِّہٖ۔‘‘ (ابن حنبل ،احمد بن حنبل ،م:241ھ،مسند احمد بن حنبل، رقم الحدیث:14481،ص:22/366،موسسہ الرسالہ ط:الاولیٰ1421ھ)

مفہوم حدیث:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے سنا کہ تم لوگوں میں سے ہر شخص اپنی زندگی ہی میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے ساتھ اپنا گمان درست کرلے۔

تشریح:
انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کا بندہ ہے اور بندگی کے اس تعلق میں اگر یہ دو چیزیں شامل کر دی جائیں کہ انسان کو اللہ تعالیٰ سے اچھا گمان ہو ،یعنی اچھی امید ہو،اور انسان کو اللہ تعالیٰ کا خوف محسوس ہوتا ہو۔ تو انسان کی دنیا اور آخرت کی کامیابی یقینی ہوجاتی ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت کا مفہوم ہے کہ نبی کریم ﷺایک جوان کی عیادت کیلئے گئے، جبکہ وہ بستر مرگ پر تھا ۔نبی کریم ﷺنے اس سے سوال کیا کہ تم کیسا محسوس کرتے ہو؟ تو جو ان نے جواب دیا کہ یا رسول اللہﷺ! مجھے اپنے اللہ تعالیٰ سے بڑی امید ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنے گناہوں کا خوف بھی ہے۔ تو حضور اکرمﷺ نے فرمایا کہ ایسے موقع پر جس شخص کے دل میں یہ دو باتیں آجائیں تو اللہ تعالیٰ اس کی امید کو پورا کرتے ہیں اور جس چیز سے اسے خوف ہے اس سے اس کو محفوظ کر دیتے ہیں۔(ابن ماجہ : 4261)
آج کی جو روایت آپ نے سنی ،جو حضرت جابر hسے منقول ہے کہ نبی کریمﷺ نے اپنی حیات طیبہ کے بالکل آخری دنوں میں یہ نصیحت فرمائی، کہ اپنی زندگی میں موت سے پہلے پہلے اللہ جل جلالہ کے ساتھ اپنا گمان درست کرلو۔ اللہ تعالیٰ کے بارے میں اچھے گمان پر اپنے ایمان کی بنیاد رکھو کہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید رہنی چاہئےکہ اللہ تعالیٰ بندے کے ساتھ اچھا ہی کرتا ہے دل میں یہ بات پیوستہ ہوجائے پھر جب انسان دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہے تو یقین ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرا مالک ہے،خالق ہے، میں اس کا بندہ ہوں اور میرے اٹھے ہوئے ہاتھ خالی کبھی واپس نہیں کرے گا۔جب اس یقین کے ساتھ انسان دعا کرتا ہے، پھر اس کی دعائیں بھی پوری ہوتی ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ گمان اچھا رکھنا چاہیے اور ساتھ ساتھ اپنے دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف بھی ہونا چاہیے اور انہی دو چیزوں پر اپنے ایمان کی بنیاد رکھنی چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!