انسانی زندگی میں مال کی اہمیت اور کمانے کے آداب

انسانی زندگی میں مال کی اہمیت اور کمانے کے آداب

حدثنا سفيان، عن الزهري، سمع عروة، وسعيد بن المسيب، يقولان: سمعنا حكيم بن حزام، يقول: سألت النبي صلى اللہ عليه وسلم فأعطاني، ثم سألته فأعطاني، ثم سألته فأعطاني ثم قال: ’’إن هذا المال خضرة حلوة، فمن أخذه بحقه بورك له فيه، ومن أخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه، وكان كالذي يأكل ولا يشبع، واليد العليا خير من اليد السفلى۔‘‘

مفہوم حدیث:
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سےروایت ہے وہ فرماتےہیںکہ میںنے ایک مرتبہ نبی کریمﷺ سے کچھ مال طلب کیا، نبی کریم ﷺ نے مجھے عطا فرمایا، دوسری مرتبہ میں نے پھر سوال کیا، رسول اللہﷺ نے مجھے دوسری مرتبہ بھی عطا فرمایا،تیسری مرتبہ میں نے پھر کچھ مال کا سوال کیا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے تیسری مرتبہ بھی مال عطا فرمایا، میری ضرورت پوری کی اور پھر نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ مال بہت سر سبز اور میٹھا ہے اگر اس کو حق کے ساتھ وصول کیا جائے تو اللہ تعالیٰ اس میں برکت ڈالتا ہے۔ اور اگر اس کو لالچ کے ساتھ وصول کیا جائے تو اللہ تعالیٰ اس میں برکت نہیں ڈالیں گے۔ اور پھر وہ اس آدمی کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا رہتا ہے لیکن سیراب نہیں ہوتا اور اوپر والا پاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہترہے۔

تشریح:
انسان کو دنیا میں زندہ رہنے کے لیے مال کی ضرورت ہوتی ہے۔مال انسانی زندگی کی بنیادی ضرویات میں سے ہے۔ مال انسان کے پاس ہوتا ہے تو انسان ایک باوقار زندگی گزارنے کے لائق ہوتا ہے۔لیکن قرآن کریم نے مال کو خیر بھی کہا اور فتنہ بھی کہا ہے۔وہ مال جو حلال ذریعہ سے کمایا جائے،اس میں زکوٰۃ، صدقات اور انفاق فی سبیل اللہ کا اہتمام کیا جائے، تو ایسا مال اور ایسی دولت انسان کے لیے خیر ہی خیر ہے ۔اور اگر مال کمانے کے ذرائع حلال نہ ہوں ، یا اس مال میں سے زکوٰۃ ، صدقات اورانفاق فی سبیل اللہ کا اہتمام نہ ہو، اور دل میں لالچ پائی جائے تو یہ مال انسان کے لیے فتنہ ہوتا ہے، جو اخروی اور دنیاوی طور پر انسان کی تباہی کا سبب بنتا ہے۔
بعض اہل ذوق کا یہ جملہ مشہور ہے کہ دنیا میں زندگی بسر کرنے کے لیے انسان کے ہاتھ میں مال ہونا چاہیے لیکن یہی مال جب انسان کے دل میں چلا جائے تو انسان کو یہ تباہ و برباد کر دیتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت حکیم بن حزام hکو یہی بات سمجھائی کہ اگر مال کو حق کے ساتھ وصول کیا جائے تو اللہ تعالیٰ اس میں برکت ڈالتا ہے۔لیکن اگر مال کے وصول کرنے میں دل میں لالچ ہو تو اللہ تعالیٰ اس میں سے بر کت اٹھا دیتا ہے وہ انسان پھر کھاتا رہتا ہے لیکن سیراب نہیں ہوتا، نہ اس کی ہوس ختم ہوتی ہے، اس کی ہوس قبر کی مٹی ہی پورا کر سکتی ہے۔
اور آخری نصیحت یہ فرمائی کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ شریعت کا مقصد ہے کہ انسان کوشش کرے اور محنت کر کے اپنے آپ کو اس قابل بنائے کہ دوسروں کی مدد کرسکے، بجائے اس کے کہ وہ دوسروں سے اپنی ضروریات کا سوال کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!