اپنی نظر کی حفاظت کیجیے

اپنی نظر کی حفاظت کیجیے

عَنْ حُذَيْفَةَ، رَضِيَ اللہُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ’’النَّظْرَةُ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ إِبْلِيسَ مَسْمُومَةٌ فَمَنْ تَرَكَهَا مِنْ خَوْفِ اللہِ أَثَابَهُ جَلَّ وَعَزَّ إِيمَانًا يَجِدُ حَلَا

مفہوم حدیث:
ایک حدیث قدسی کا مفہوم ہے: کہ نظر شیطان کے زہر آلودہ تیروں میں سے ایک تیر ہے ۔اور جس نے میرے خوف کی وجہ سے اپنی نظروں کی حفاظت کی تو میں اس کو ایسا ایمان عطا کروں گا جس کی حلاوت وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا۔

تشریح:
فحاشی اور بے حیائی کسی بھی معاشرے کو انفرادی اور اجتماعی سطح پر تباہ کرنے کے لیے کافی ہے۔ اور نظروں کا آزاد ہونا،یا نظروں کا حدود کی پابندی نہ کرنا یہ فحاشی اور بے حیائی کا نقطہ آغاز ہے۔اسی لیے شریعت اسلامیہ نے نظرکی حفاظت کی تلقین کی ہے ۔
چنانچہ اس حدیث قدسی میں آپ نے سنا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ نظر شیطان کے زہر آلود تیروں میں سے ایک تیر ہے ۔
قدیم زمانوں میں تیر و تلوار کے ذریعے جنگیں لڑی جاتی تھیں۔ اگر کسی تیر کو زہر میں بجھا دیا جاتا، تو اس تیر کے وار سے زخمی شخص کا زندہ بچنا تقریباً نا ممکن ہوا کرتا تھا ۔کیونکہ اس تیر کے ذریعے آدمی کے جسم میں زہر سرایت کر جاتا تھا۔
اس روایت میں یہی فرمایا گیا کہ نظر شیطان کے مہلک ہتھیاروں میں سے ایک ہتھیار ہے، کہ وہ آدمی کی نظر کو بے باک کرکے اس کا شکار کرتا ہے۔مزید فرمایا کہ جس آدمی نے میرے یعنی اللہ تعالیٰ کے خوف سے اپنی نظر وں پر پہرہ بٹھایا تو اللہ تعالیٰ اس کوایسا ایمان عطا فرمائیں گے، جس کی مٹھاس وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا ۔
نظروں کی حفاظت کے لیے قرآن کریم میں بھی متعدد احکامات موجود ہیں ۔چنانچہ ایک آیت میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ۝۰ۭ (سورۃ النور:۳۰)
’’آپ ان مؤمنین سے کہہ دیجئے کہ اپنی نظروں کی حفاظ کیجیے ۔اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیجیے ۔یعنی نظریں جھکائے رکھیں اور نظریں جھکانے میں اللہ تعالیٰ ان کی حیاء کو محفوظ رکھیں گے۔‘‘
ایک اور آیت میں ارشاد ہے:
يَعْلَمُ خَاۗىِٕنَۃَ الْاَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُوْرُ۝۱۹(سورۃ المؤمن:۱۹)
’’وہ آنکھوں کی خیانت کو اور سینوں کی پوشیدہ باتوں کو (خوب)  جانتا ہے۔‘‘

ایک آیت میں ارشاد ہے:
حَتّٰٓي اِذَا مَا جَاۗءُوْہَا شَہِدَ عَلَيْہِمْ سَمْعُہُمْ وَاَبْصَارُہُمْ وَجُلُوْدُہُمْ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۝۲۰ (سورۃ فصلت:۲۰)
’’جب وہ اس کے پاس آجائیں گے تو ان کی نگاہیں، ان کے کان،اور ان کی جلدیں ان کے اعمال کے بارے میں گواہی دیں گے۔‘‘

ان احکامات پرنوجوانوں کوخاص طور پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کیوںکہ جب کوئی شخص بلا ضرورت کسی نامحرم عورت کی طرف دیکھتا ہے،محض لذت کے لیے، تو دیکھنے کی وجہ سے دل میں بُرے خیالات پیدا ہوتے ہیں،اور نوبت ناجائز دوستیوں تک پہنچتی ہے۔اور یہ سلسلہ ایسے گناہوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے جن سے بچنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔
دورِ حاضر کا نوجوان جن گناہوں کا شکار ہے ان سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنی نظر پر پہرہ بٹھا دیا جائے اور بلاضرورت نا محرم عورتوں کی طرف دیکھنے سے اجتناب کیا جائے تاکہ اللہ تعالیٰ مجھے اور آ پ کو ماحول کی آلودگیوں سے محفوظ فرمائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!