نفلی عبادت پابندی کے ساتھ کرنے کی اہمیت

نفلی عبادت پابندی کے ساتھ کرنے کی اہمیت

مفہوم حدیث:
حضرت امّ سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺکو اعمال میں سے وہ عمل صالح پسند تھا جس کو انسان پابندی کے ساتھ انجام دے۔چاہے وہ کم ہی کیوں نہ ہو ۔

تشریح:
انسان جو اعمال کرتا ہے وہ دو قسم کے ہیں۔کچھ اعمال فرائض کے زمرے میں آتے ہیں۔جن کو مکمل کرنا انسان کی مجبوری ہے ،اور دوسری قسم کے اعمال وہ ہیں جو نوافل کے زمرے میں آتے ہیں۔جیسے نفل نماز،ذکر،تلاوت وغیرہ۔جن کا شمار فرائض کے درجے میں تو نہیں البتہ مستحبات یا نوافل کے زمرے میں آتا ہے۔ انسان جب یہ اعمال کرتا ہے تو اللہ جل جلالہ سےاس کا تعلق اور مضبوط ہوتا ہے۔اور اس کے نامہ اعمال میں نیکیوں کا اضافہ ہوتا ہے۔
نوافل کے درجے کی عبادات جو انسان اپنی مرضی سے کرتا ہے ،اس میں شریعت کا مزاج یہ ہے کہ چاہے آپ کم کریں لیکن مستقل کریں۔چنانچہ مختلف روایات کا خلاصہ ہے۔کہ جب نبی کریم ﷺ سے پوچھا جاتا کہ یا رسول اللہﷺ سب سے پسندیدہ عمل کونسا ہے؟تو آپﷺ ارشاد فرماتےکہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو تم مستقل کرو۔(بخاری:43)
چاہے کم ہی کیوں نہ ہو ،اور یہ جو روایت میں نے آپ کے سامنے پڑھی کہ ازواج مطہراتl میںسےحضر ت ام سلمیٰ k کا بیان ہے کہ نبی کریمﷺ اعمال میں سے وہ عمل پسند فرماتے جو ایک آدمی مستقل مزاجی کے ساتھ پابندی اور مداومت کے ساتھ کرتاہے۔
معلوم ہوا کہ ہمیں تلاوت میں،نوافل میں سے ذکر اذکار میں سے ان اعمال کو اختیار کرناچاہیے جو ہم پابندی اورمستقل مزاجی کے ساتھ کریں۔بالخصوص ان دنوں میں جب رمضان کو گزرے چند ہی دن ہوئے ہیں۔رمضان میں انسان اپنے آپ کو مختلف قسم کے نوافل ذکر اذکار اور تلاوت کا پابند کرتا ہے پابندی کے ساتھ انسان پورا مہینہ ان اعمال کو کرتا ہے۔تو ضرورت اس بات کی ہے کہ رمضان کے بعد ان اعمال کا دائرہ کار اپنے دیگر ایام تک بڑھایا جائے۔اللہ جل جلالہ مجھے اور آپ کو مستقل مزاجی کے ساتھ ان اعمال کو کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!