تنگدست کو مہلت دینے کی فضیلت

تنگدست کو مہلت دینے کی فضیلت
عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُوسِبَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مِنَ الْخَيْرِ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنَّهُ كَانَ رَجُلًا مُوسِرًا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يُخَالِطُ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَأْمُرُ غِلْمَانَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ يَتَجَاوَزُوا عَنِ الْمُعْسِرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ نَحْنُ أَحَقُّ بِذَلِكَ مِنْهُ تَجَاوَزُوا عَنْهُ
(سنن ترمذی ،رقم الحدیث:1307)
مفہوم حدیث:
ابومسعود انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلی امتوں میں سے ایک آدمی کا حساب ( اس کی موت کے بعد ) لیا گیا، تو اس کے پاس کوئی نیکی نہیں ملی، سوائے اس کے کہ وہ ایک مالدار آدمی تھا، لوگوں سے لین دین کرتا تھا اور اپنے خادموں کو حکم دیتا تھا کہ ( تقاضے کے وقت ) تنگ دست سے درگزر کریں، تو اللہ تعالیٰ نے ( فرشتوں سے ) فرمایا: ہم اس سے زیادہ اس کے ( درگزر کے ) حقدار ہیں، تم لوگ اسے معاف کر دو۔
تشریح:
مقروض جب قرض مانگتا ہے،تو وہ اپنی کسی حاجت کی وجہ سے مانگتا ہے ۔اورجو آدمی صدقہ طلب کرتا ہے ممکن ہے اس کو مانگنے کی عادت ہو ۔لیکن جو شخص قرض مانگتا ہے،توعام طور پر سفید پوش اور مجبو ر ہوتا ہے۔ مجبوری کے عالم میں وہ قرض طلب کرتا ہے ، واپسی کی کوشش بھی کرتا ہے ۔چنانچہ قرض دینے کا ثواب بھی ایسا ہی ہے جیسے انسان کسی کو صدقہ دے ۔بلکہ بعض روایات میں قرض دینے کا ثواب صدقہ سے بھی زیادہ آتا ہے۔ کیو نکہ قرض کے ذریعے ایک
واقعتا ًمجبو ر انسان کی مدد ہو جاتی ہے ۔جب آپ کسی کو قرض دیں ،تو اس کا ادب یہ ہے، کہ ادائیگی کے سلسے میں اس پر دباؤ نہ ڈالیں ۔کیونکہ جو شخص قرض دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو سہولت دی ہوتی ہے،وسائل دئیے ہوتے ہیں ،تووہ دوسرے کو قرض دیتا ہے۔ لینے والا مجبور ہوتا ہے ،تو مجبوری کا خیال رکھتے ہوئے اس شخص کو مہلت دینی چاہیے۔
چنانچہ اس روایت میں ایک تنگ دست، مجبور شخص کو مہلت دینے کی فضیلت کا ذکر ہے۔ گزشتہ امتوں میں کوئی تا جر تھا ،اس کے ساتھ لوگ کاروباری لین دین کرتے تھے ۔تو اس نے اپنے ملازمین کو کہہ رکھا تھا۔ کہ اگر کسی تنگ دست کے ذمے ہمارا کوئی قرض ہو،تو اس کو کچھ مہلت دے دیا کرو تا کہ وہ اپنے لیے کوئی قرض ادا کرنے کاذریعہ تلا ش کر لے ۔اس تاجر کا جب انتقال ہوا اور وہ اللہ کے دربار میں پیش ہو ا، تو اس کے نامہ اعمال میں کوئی اور نیکی نہیں تھی ۔البتہ یہ نیکی اس کی موجودتھی ،کہ وہ اللہ کی مخلوق میں سے مجبو ر لوگوں کو کو قرض دے کر پھر مہلت بھی دیا کرتا تھا۔ تو اللہ نے فرشتوں سے فرمایا ،کہ یہ شخص میرے بندوں کے ساتھ احسان کرتا تھالہذٰاآج اس پر ہم احسان کریں گے،کیونکہ احسان ہماری شان ہے ۔ اس کو معاف کر دو ۔اس سے یہ سبق ملا کہ آپ کسی کو قرض دیں، تواس کو مہلت دیں ۔ بدلے میں اللہ سے اجر کی امید رکھیں۔جب آپ اللہ کی مخلوق کے لیے سہولت پیدا کریں گے تو اس کے بدلے میں یقینا اللہ آپ کے لیے آسانی اور سہولت پیدا کرے گا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!