دین میں آسانیاں پیدا کیجئے

دین میں آسانیاں پیدا کیجئے
عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا، وَسَكِّنُوا وَلَا تُنَفِّرُوا
(صحیح مسلم، رقم الحدیث:1734)

مفہوم حدیث:
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ کہ لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرو، مشکلات پیدا نہ کرو۔ اور لوگوں کو تسلی دو نفرت نہ پھیلاؤ۔
تشریح: 
اللہ نے دین اسلام کو عمل کرنے کے لئے آسان بنایا، اس میں کسی قسم کی مشکل نہیں رکھی۔ چنانچہ قرآن کریم کی آیت ہے۔
وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ (الحج:78)
کہ اللہ نے دین کے معاملے میں تمہارے اوپر کوئی مشکل نہیں رکھی ۔
نبی کریم ﷺ کے بارے میں حضرت عائشہ فرماتی ہیںکہ رسول اللہ ﷺ کو جب دو چیزوں کا اختیار ملتا تو آپ ﷺ ان دونوں میں سے آسان پہلو کو منتخب فرماتے۔ قرآن کریم کی آیات اور نبی کریم ﷺ کی احادیث سے معلوم ہوتا ہےکہ اللہ نے دین کو مسلمانوں کے لئے آسان بنایا، اس پر عمل کرنے میں کسی قسم کی کوئی مشکل نہیں رکھی۔ چنانچہ اس روایت کے دو حصے ہیں ۔پہلے حصے کا تعلق فقہاء سے ہے،جو شرعی قانون سازی کرتے ہیں ۔ان سے مخاطب ہو کر ارشاد فرمایا گیا کہ لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرو، مشکلات نہ کھڑی کرو۔ جب کوئی قرآن اور حدیث کو سامنے رکھتے ہوئےفقہی قانون سازی کرتا ہے ۔اس کے سامنے اگر دو پہلو ہیں ،ایک پہلو نسبتاً مشکل اور ایک آسانی کا ہےتو اسے آسانی والا پہلو اختیار کرنے کی ترغیب دی گئی۔
اس حدیث کے دوسرے حصہ کا تعلق ہم سب سےہے۔ چنانچہ فرمایا گیا کہ لوگوں کو تسلی دو اور نفرتیں نہ پھیلاؤ،کہ آسانی دین کے بنیادی اصولوں میں سے ایک اصول ہے ۔ہم اس اصول پر عمل اس طریقے سے کر سکتے ہیں کہ ہم دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کریں ؕ۔میں اور آپ محلے میں رہتے ہیں ،ہمارے پڑوسی ہوں گے، دوست احباب ہوں گے ۔تو پڑوسیوں کے لئے آسانی پیدا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کی ایذا رسانی سے پرہیز کیا جائے ۔آپ طلباءہیں، کلاس میں پڑھتے ہیں تو آپ کا یہ فریضہ ہے کہ آپ اپنے ساتھ دیگر طالبعلم ساتھیوں کے لئے آسانی پیدا کریں۔ ان کو تکلیف نہ پہنچائیں۔ان کی ایذا رسانی سے پرہیز کریں۔ تو یہ اصول عملی اعتبار سے اپنی زندگیوں میں رائج کرنے کا ہے۔ کہ آپ کی اپنی زندگی سے دیگر تمام انسانوں کے لئے آسانیاں پیدا ہوں۔ کسی کے لیے آپ مشکل پیدا کرنے کا باعث نہ بنیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!