نجات کا نسخہ

نجات کا نسخہ
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: لَقِيتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَابْتَدَأْتُهُ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا نَجَاةُ الْمُؤْمِنِ؟ قَالَ: ” يَا عُقْبَةُ، احْرُسْ لِسَانَكَ، وَلْيَسَعْكَ بَيْتُكَ، وَابْكِ عَلَى خَطِيئَتِكَ
(مسندِ احمد، رقم الحدیث:17334)
مفہوم حدیث:
حضرت عقبہ بن عامر ؓ کی روایت کا مفہوم ہے۔ کہ میں ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ سے ملا ۔تو میں نےآگے بڑھ کر آپ ﷺ کا دست اقدس اپنے ہاتھوں میں تھا م لیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! مومن کی نجات کس طرح ہو گی ؟تو آپ ﷺ نے فرمایا ۔اے عقبہ! اپنی زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تمہارے لیے کافی ہواور اپنے گناہوں پر آہ و بکا کیا کرو ۔
تشریح: 
اس روایت میں نبی کریم ﷺ نے اپنے ایک صحابی حضرت عقبہ بن عامر ؓ کو نجات کا نسخہ بتایا ۔انسان کو دنیا میں جتنی مشکلات درپیش ہوتی ہیں، یا وہ خود اپنے لیے مشکلات کھڑی کرتا ہے یا دوسروں کی جانب سے اسے مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔حضور ﷺ نے اس روایت میں دو ایسی نصیحتیں فرمائیں اگر ان دونوں پر عمل ہو جائے ۔تو ا نسان ان دونوں قسم کی مشکلات سے بچ سکتا ہے ۔بہت ساری مشکلات جو انسان اپنے لیے کھڑی کرتا ہے،اس کا بنیادی باعث انسان کی زبان ہوتی ہے ۔انسان زبان کا بے جا استعمال کر تاہے ،کسی کو گالی دے دی یا کسی کو برے الفاظ سے یاد کیا۔ نتیجتاً اس کے ساتھ اختلاف بن جاتا ہے، انسان کے لیے مشکلات کھڑی ہوتی ہیں ۔اگر آدمی اپنی زبان کی حفاظت کرے ۔تو مشکلات کے بڑے حصے سے وہ بچ جاتاہے ۔آخرت میں بھی انسان کی تباہی کا بنیادی سبب زبان ہے۔اچھے خاصے عبادت گزار لوگ زبان کے غیر محتاط استعمال کی وجہ سے اپنی نیکیوں سے محروم ہوجاتے ہیں۔گویا زبان کا محتاط استعمال دنیا و آخرت دونوں میں انسان کی نجات کا سبب ہے۔
دوسرے نمبر پر فرمایا کہ تمہارا گھر تمہارے لیے کافی ہو ۔یعنی کوشش کیا کرو کہ زیادہ تر وقت اپنے گھر میں گزارو، جب ضرورت پڑے تو باہر نکلو ۔گھر سے باہر انسان کئی ایسے گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے جن سے وہ گھر میں محفوظ رہتا ہے۔اسی طرح بہت ساری مشکلات کا سامنا انسان کو باہر کرنا پڑتا ہے ۔اگر آدمی گھر سے غیر ضروری طور پر نکلنا ترک کردے ، ضروریات کے لیے نکلے ۔ ضرورت پوری کر کے واپس آئے۔ غیر ضروری وقت کے لیے گھر سے نکلنا بند کردےتو بہت ساری بیرونی مشکلات جو انسان کے لیے کھڑی ہوتی ہیں، انسان ان سے بچ جاتا ہے ،اسی طرح گناہوں سے بھی محفوظ رہتا ہے۔
تیسری نصیحت یہ فرمائی کہ اپنے گناہوں پر آہ وبکا کیا کرو ۔انسان جب گناہ کرتا ہے تو وہ اللہ سے دور چلا جاتا ہے۔ اگر گناہ پر آنسو بہائے ،ندامت کا اظہار
کرے ۔تو اللہ کے ساتھ اس کا تعلق مضبوط ہوجاتا ہے۔ آخرت میں اس کے لیے آسانیاں ہوں گی ۔یہ تین ایسی نصیحتیں ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے حضرت عقبہ بن عامر ؓ کو فرمائیں،اگر ان نصیحتوں پر عمل ہو جائے تو انسان دنیا میں بھی محفوظ رہتا ہے اور آخرت میں بھی اُس کی نجات ہوتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!