صدقہ کی آسان صورتیں

صدقہ کی آسان صورتیں
عَنْ أَنَسِ بنِ مَالِكِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرسًا، أَوْ يَزْرَعُ زَرْعًا، فَيَأْكُلُ مِنْهُ طَيْرٌ أَوْ إِنْسَانُ أَوْ بَھیمَةٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ “
( بخاری محمد بن اسماعیل البخاری ،ہم : 256 صحیح البخاری، رقم الحدیث : 2320
ص : 3 / 103 ، دار طوق النجاة ، ط: الأولى ، 1422ھ )

مفہوم حدیث:،
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جوشخص کوئی پودا لگائے یا کوئی فصل اگائے اور اس سے انسان پرندے درندے یا چوپائے فائدہ اٹھا ئیں تو یہ اس کے لئے باعث صدقہ ہے۔
تشریح:
اللہ تعالیٰ جل جلالہ نے انسان پر بے شمار انعامات فرمائے ہیں۔ ان کا انعامات کے شکر ادا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ صدقہ کا اہتمام کیا جائے جیسے ایک روایت میں آتا ہے کہ ہر انسان پر صبح کے وقت اس کے ہر جوڑ کے عوض صدقہ کرنا لازم ہے۔
اب صدقہ ہے کیا ؟ اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مختصر روایات کو دیکھتے ہوئے صدقے کی دو صورتیں سامنے آتی ہیں۔ ایک صورت معلوم اور مشہور ہے کہ کسی فقیر کی حاجت روائی کرنا یا اس مشکل حل کرنے کے لئے اس کی مالی مدد کر دینا یہ صدقہ ہے۔ صدقہ کی ایک دوسری صورت بھی ہے جو کہ نبی کریم ﷺ کے ایک فرمان سے معلوم ہوتی ہے۔ چنانچہ رسول اللہﷺکا ایک فرمان ہےکہ ہر بھلائی کا کام صدقہ ہے۔ ( بخاری 6021)
اس روایت میں صدقے کا بڑا وسیع مفہوم بیان کیا گیا۔ اس کی مزید تفصیل سنن ترمذی میں رسول اللہ ﷺکے مختلف ارشادات سے سامنے آتی ہے، جن میں بھلائی کے مختلف امور کو صدقہ کہا گیا ہے۔ چنانچہ آپ ﷺ کے ارشاد کا مفہوم، راستے میں سے پتھر یا ایذا رسانی کی کوئی چیز ہٹا دینا صدقہ ہے، اپنے بھائی کے برتن میں کوئی چیز ڈالنے میں اس کی مدد کرنا بھی صدقہ ہے، کسی کو راستہ بتانا صدقہ ہے، کسی نابینا شخص کی رہنمائی کرنا صدقہ ہے، کسی کو اچھائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ اس قسم کی بہت ساری روایات ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ بھلائی کا کوئی بھی کام کرنا، یا کوئی بھی ایسا کام کرنا جس سے مسلمانوں کا فائدہ ہو، کسی بھی ذی روح کا فائدہ ہو تو انسان کے لئے وہ بھی صدقہ ہے۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ صدقہ کی دوصورتیں ہیں: (1) کسی کی مالی مد دکر دینا (۲) کسی کے ساتھ ہی بھی قسم کا تعاون کرنا۔
کوشش کرنی چاہئے کہ روزانہ کی بنیاد پران امور کا اہتمام کیا جائے مالی صدقات کا بھی اور بھلائی کے دیگر کاموں کا بھی۔
اللہ تبارک و تعالی نے جتنا بھی مال کسی کو دے رکھا ہو چاہے دس روپے ہی کیوں نہ ہوں روزانہ کی بنیاد پر غریب کو دینے کا اہتمام کرنا چاہئے اور اس کے ساتھ لوگوں کے کام کاج میں ان کے ساتھ تعاون کرنے کا بھی اہتمام کرنا چاہئے، کہ کسی کو راستہ دکھا دیا، آپ کے محلے میں بہت ساری بیوہ اور غریب خواتین ایسی ہوں گی کہ بازار جانا ان کے لئے ممکن نہیں ہوگا تو ان سے پیسے لے کر سودا سلف لا دینا یہ بھی بھلائی کا بہت بڑا کام ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!