عیادت کی فضیلت

مفہوم حدیث:
حضرت انسررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جسکا مفہوم یہ ہے کہ جو آدمی اچھے طریقے سے وضو کرے پھر ثواب کی امید رکھتے ہوئے اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے جائے تو اللہ تعالیٰ اس کوجہنم سے سترسال کے فاصلے تک دور کر دیتے ہیں۔
تشریح
ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر جو مختلف حقوق ہیں انمیں سے ایک اہم حق یہ بھی ہے کہ جب وہ بیمار ہو تو دوسرا مسلمان اس کی عیادت کرنے کے لیے جائے۔ عیادت کرنے سے بیمار کوتسلی ہوتی ہے اور وہ قلبی طور پر بیماری کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ اس لئے نبی کریمﷺ نے اپنے متعدد فرامین میں بیمار کی عیادت کرنے کی تلقین فرمائی اور اس کے اجر و ثواب کو بھی بیان فرمایا۔ جیسے اس روایت میں آپ نے سنا کہ جب کوئی آدمی با وضوء ہو کر ثواب کی امید رکھتے ہوئے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے جائے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے
انتہائی دور فرما دیتے ہیں۔
ایک اور روایت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی آدمی شام کے وقت اپنے بھائی کی عیادت کے لیے جاتا ہے تو اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوتے ہیں جو صبح تک اس کے لیے استغفار و دعا کرتے رہتے ہیں۔ اور اگر صبح کے وقت عیادت کے لیے جائے تو اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوتے ہیں جو شامتک اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں ۔ (ابوداؤد :3098)
اس قسم کی متعدد روایات ہیں جن میں بیمار کی عیادت کرنے کے فضائل بیان کیے گئے ہیں اور یہ ان روایات میں سے ہیں جو مسلمانوں کی تاریخ کا حصہ ہیں . بد قسمتی یہ ہے کہ جدید تہذیب کے زیر اثر مفاد پرستی مسلمانوں میں بھی سرایت کر چکی ہے۔ ہم نے اپنی اعلیٰ اخلاقی روایات کو فراموش کر دیا ہے۔ مریض کی عیادت کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے کہ جہاں مفاد دکھائی دے ، وہاں ہم ان اخلاقیات پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ کوشش کرنی چاہیے کہ اگر کوئی آپ کے محلے میں بیمار ہے خواہ اس سے آپ کا تعلق ہے یا نہیں آپ اس کو مسلمان بھائی سمجھتے ہوئے انسانیت کے ناطے اس کی عیادت کرنے کے لیے جائیں اور اسکی خدمت کے لیے آپ سے جو بھی ہو سکتا ہے آپ اس کی کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!