دعوت ولیمہ کی شرعی حیثیت اور اس کا درست طریقہ کار

دعوت ولیمہ کی شرعی حیثیت اور اس کا درست طریقہ کار
حدثنا مسدد، وقتيبة بن سعيد، قالا: حدثنا حماد، عن ثابت، قال:” ذكر تزويج زينب بنت جحش عند انس بن مالك، فقال: ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اولم على احد من نسائه ما اولم عليها اولم بشاة”.
(سنن ابی داؤد، رقم الحدیث:3743)
مفہوم حدیث:
ثابت کہتے ہیں کہ حضرت انس کے سامنے ام المومنین حضرت زینب بنت جحش کی شادی کا ذکر ہوا توحضرت انس ؓ نے فرمایا، کہ میں نے نہیں دیکھا کہ نبی کریم ﷺ نے ازواج مطہرات میں سے کسی کا ولیمہ اس طرح کیا ہوجس طرح آپﷺ نےحضرت زینب ؓ کاولیمہ کیا ،رسول اللہ ﷺ نے ان( حضرت زینب)ؓکا ولیمہ بکری کے ساتھ کیا۔
تشریح:
ولیمہ ایک مسنون دعوت ہے جو رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کی خوشی میں مسلمان مرد کی طرف سے کی جاتی ہے۔ شادی بیاہ کے معاملات میں ولیمے کی دعوت اہمیت کی حامل ہے اورشریعت نے بھی اس کونمایاں حیثیت دی ہے۔دعوت ولیمہ کے بارے میں چند امور سمجھنے کی ضرورت ہے:
۱۔ولیمہ کا مسنون وقت کیا ہے؟
ولیمہ کے مسنون وقت کے بارے میں مختلف اقوال ہیں:
(1)عقدنکاح کے وقت ۔(2)نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے۔ (3) رخصتی کے بعد ، شب زفاف سے پہلے ۔(4)شب زفاف کے بعد ۔
عام طور پر علماء کے نزدیک ہے ولیمہ کا مسنون وقت میاں بیوی کے اکٹھا ہونے کے بعد یعنی شب زفاف کے بعد ہے۔
۲۔دوسری اہم بات سمجھنے کی یہ ہے کہ ولیمہ انجام کیسے دیا جائے۔یعنی اس میں خراجات کتنے ہونے چائیں۔اس کی وضاحت یہ ہے کہ کسی بھی دعوت کے اہتمام میں دو باتوں کا لحاظ ضروری ہے:
الف۔ اپنی استطاعت کو دیکھا جائے۔
ب۔فضول خرچی سے بچا جائے۔
ان دو امور کو مدنظررکھتے ہوئے آدمی دعوت کا اہتمام کر سکتا ہے ۔فضول خرچی کی بھی کوئی لگی بندھی تعریف نہیں ہے،ایسا کوئی فارمولہ نہیں ہے۔ جس کو استعمال کر تے ہوئے یہ فیصلہ کر سکیں کہ یہ فضول خرچی ہے یہ نہیںبلکہ ہر آدمی کے اعتبار سے فضول خرچی مختلف ہوتی ہے ۔ممکن ہے کہ ایک آدمی کی آمدنی زیادہ ہو اور اس کے لیے ایک حد تک زیادہ خرچ کرنا فضول خرچی نہ ہو،اور وہی خرچ دوسرے کم آمدنی والےآدمی کے لیے فضول خرچی بن جائے۔
ان اصولوں کا لحاظ رکھتے ہوئے دعوت ولیمہ کا اہتمام کرنا چاہئے۔اگر ہاتھ تنگ ہو تو اپنی وسعت کے مطابق جو بھی میسر ہو،ولیمہ میں مہمانوں کو پیش کرنا چاہئے۔اور اگر وسعت ہو تو اچھے کھانے کا اہتمام بھی کیا جاسکتا ہے۔نبی کریمﷺ کی سیرت میں آپ کو دونوں طرح کی دعوتیں ملیں گی ۔
اس روایت میں حضرت انس ؓبیان کرتے ہیںکہ نبی کریمﷺ نے حضرت زینب کا ولیمہ بکری کے گوشت کے ساتھ کیا ۔رسول اللہ ﷺ نے بکری ذبح فرمائی تھی اور یہ اس وقت کے اعتبار سے اعلیٰ کھانا تصور کیا جاتا تھا ۔ایک اور روایت میں آتا ہے کہ تقریباًایک ہزار لوگوں نے حضرت زینب ؓ کے ولیمہ میں سیر ہو کر گوشت کے ساتھ روٹی کھائی تھی ۔یہ بہترین ولیمہ تھاجس کا نبی کریم ﷺ نےاہتمام فرمایا۔ اس کے مقابلے میں آپ کو دوسری مثال بھی ملے گی ام المومنین حضرت صفیہ کی دعوت ولیمہ کا اہتمام سفر میں کیا گیا۔اس دعوت ولیمہ میں نہ روٹی تھی اور نہ گوشت تھا، دسترخوان بچھانے کا حکم دیا گیا اور اس پر کھجور، پنیر اور گھی ڈال دیا گیا۔ یہی آپ ﷺ کا ولیمہ تھا(بخاری:5085) سنن ابی داود کی روایت ہے کہ حضرت صفیہؓ کا ولیمہ نبی کریم ﷺ نے ستو اور کھجور کے ساتھ کیا (ابوداود:3744)۔اس سے معلوم ہوا کہ حالات کے اعتبار سے ولیمے کی صورتیں بدل سکتی ہیں ۔اگر ایک آدمی کو اللہ نے وسعت دی ہے تو وہ اس اعتبار سے اخراجات زیادہ بھی کر سکتا ہے ۔ اگر کسی آدمی کا ہاتھ تنگ ہے تو بجائے قرض لینے کے اور نمائش کرنے کے وہ سادگی کے ساتھ بھی یہ تقریب سر انجام دے سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!