فرض نماز سے پہلے اور بعد میں سنن موکدہ ادا کرنے کی فضیلت

فرض نماز سے پہلے اور بعد میں سنن موکدہ ادا کرنے کی فضیلت

عن أم حبيبةَ أمِّ المؤمنين رضي الله عنها قالت: سمعتُ رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:مَنْ صَلَّى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، بُنِيَ لَهُ بِهِنَّ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ (مسلم:۷۲۸)

مفہوم حدیث:
ام المومنین حضرت ام حبیبہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص دن رات میں بارہ رکعات پڑھتا ہے تو اس کے بدلہ میں اس کے لئے جنت میں گھر بنایا جاتا ہے۔

تشریح
اس روایت میں روزانہ بارہ رکعات نماز پڑھنے والے شخص کے لئے جنت میں گھر کا وعدہ کیا گیا ہے۔صحیح مسلم ہی کی ایک روایت میں اس پر تطوعا (نوافل) کا اضافہ موجود ہے(مسلم:۷۲۸)۔یعنی یہ رکعات فرائض کے علاوہ ہیں۔سنن ترمذی کی روایت میں اس کی مکمل تفصیل موجود ہے۔
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ ثَابَرَ عَلَى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ السُّنَّةِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الجَنَّةِ: أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ العِشَاءِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الفَجْرِ (ترمذی:۴۱۴)
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بارہ رکعات سنتیں پڑھنے کا اہتمام کرے گا تو اللہ اس کے لئے جنت میں گھر بنائے گا۔چار رکعات ظہر سے پہلے اور دو رکعات ظہر کے بعد،دو رکعات مغرب کے بعد ،دو رکعات عشاء کے بعد اور دو رکعات فجر کے بعد۔
یہ نمازیں سنن موکدہ کہلاتی ہیں کیونکہ نبی کریمﷺ نے ان پر ہمیشگی فرمائی ہے۔اس روایت میں ان کی عمومی فضیلت کا بیان ہے کہ ان سنتوں کا اہتمام کرنے والے کے لئے جنت میں گھر بنایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ان سنتوں کی خصوصی فضائل بھی موجود ہیں۔چنانچہ:
فجر کی سنتوں کے بارے میں ارشاد نبوی ہے:نبی کریم ﷺ نے فرمایا فجر کی دو رکعت سنت نہ چھوڑو اگر چہ تمہیں گھوڑے روند ڈالیں (ابوداؤد:۱۲۵۸)
ظہر کے فرائض سے پہلے چار سنتوں کے بارے میں فرمایا:ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں جن کے درمیان سلام نہ پھیرا جائے،ان کے لیے آسمان کے دروازے (یعنی جنت کے دروازے ) کھل جاتے ہیں ، (سنن ابی داؤد :۱۲۷۰)
ظہر کے بعد کی دو سنتیں رسول اللہﷺ کا معمول تھا۔سیدنا علی کی روایت ہے کہ نبی کریمﷺ ظہر سے پہلے چار رکعات اور ظہر کے بعد دو رکعات پڑھا کرتے تھے۔(ترمذی:۴۲۴)
مغرب کے بعد کی دو سنتیں پڑھنا نبی کریمﷺ کا معمول تھا۔حضرت ابو جعفر سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی مغرب کے بعد دو رکعتیں اور فجر سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں چھوڑیں نہ سفر میں اور نہ حضر میں ۔(المصنف لابن ابی شیبۃ:۳۹۵۲)
دن کی آخری نماز عشاء کی نمازہے،اس کے سنن کا اہتمام بھی نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ثابت ہے، حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہامیں نے رسول اللہﷺ سے عشاء کے بعد دو رکعات گھر میں پڑھنا سیکھا(بخاری:۱۱۸۰)
وتر کے بارے میں ارشاد ہے:حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا یہ فرما رہے تھے وتر (پڑھنا) حق ہے، پس جس شخص نے وتر نہیں پڑھا وہ ہم میں سے نہیں ہے جس شخص نے وتر نہیں پڑھا وہ ہم میں سے نہیں ہے جس شخص وتر نہیں پڑھا وہ ہم میں سے نہیں ہے(ابوداؤد:۱۴۱۴)
سنن موکدہ کے اہتمام کے کافی فوائد ہیں۔ان کی وجہ سے فرائض کی کمی کو قیامت کے دن دور کیا جائے گا نیز ان پر مداومت کرنے والا فرائض کو اہتمام سے ادا کرتا ہے۔یہ مشاہدے کی بات ہے کہ جو شخص نوافل کی پابندی کرتا ہے تو اس لیے سنتوں کی پابندی آسان ہوتی ہے،اورجو سنتوں کی ادائیگی کا اہتمام کرتا ہے تو اس کے لیے فرائض کی ادائیگی آسان ہو جاتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!