قربانی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول

قربانی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول

عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ يُضَحِّي كُلَّ سَنَةٍ.
(سنن ترمذی ،رقم الحدیث:1507)

مفہوم حدیث:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں دس سال تک تشریف فرما رہے ہے اور ہر سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کرنے کا اہتمام فرماتے تھے۔

تشریح:
قربانی کرنا بندے کی طرف سے اللہ تبارک و تعالی کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار ہے ،اس لیے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے اہتمام کے ساتھ قربانی سر انجام دیا کرتے تھے ۔اس روایت میں حضرت ابن عمر ؓنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول بیان فرما رہے ہیں کہ ہجرت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس سال تک مدینہ منورہ میں تشریف فرما رہے ہیں، اور ہر سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کرنے کا اہتمام فرماتے تھے ۔دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو سیاہ و سفید سینگوں والے دنبے قربان فرماتے تھے،ایک اپنی طرف سے اور ایک اپنی امت کی طرف سے۔ عیدگاہ میںجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید سے فارغ ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کے جانور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کئے جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنفس نفیس قربانی کے جانور کو ذبح فرمایا کرتے تھے ۔حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دم شکر کے طور پر سو اونٹ قربان فرمائے تھے، ان میں سے 63 اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے دست مبارک سے قربان فرمائے تھے اور باقی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے کیے تھے، پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربان فرمائے تھے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کا اس قدر اہتمام فرماتے تھے کہ سفر کے موقع پر بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کرنا منقول ہے ۔
صحیح مسلم میں حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم تھے ان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے قربانی فرمائی اور پھر مجھے ارشاد فرمایا کہ ثوبان اس گوشت کا اہتمام کرنا ، چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کووہی گوشت کھلاتا رہا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ پہنچ گئے ۔(صحیح مسلم:1975)

یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے اور سفر کی حالت میں رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے قربانی فرمائی ، اور پھر اپنے خادم حضرت ثوبانؓ سے ارشاد فرمایا کہ اس گوشت کو اہتمام کے ساتھ رکھو ۔چنانچہ حضرت ثوبانؓ پورے راستے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہی قربانی کا گوشت اہتمام کے ساتھ کھلاتے رہے۔ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جناب رسول اللہ صلی علیہ وسلم بڑے ذوق کے ساتھ قربانی کی عبادت سر انجام دیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ہمارے لیے بھی یہ ایک راستہ نکلتا ہے کہ ہمیں بھی ذوق اور شوق کے ساتھ قربانی کی عبادت سرانجام دینی چاہیے۔ اگر کوئی وسعت رکھتا ہے تو وہ اچھا جانور قربانی کے لئے خریدے اور اگر کوئی تنگی کا سامنا کر رہا ہے تو وہ کوشش کرے کہ اجتماعی قربانی میں اپنے لیے کوئی حصہ حاصل کرلے تاکہ اسے بھی قربانی کا ثواب ملے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!