برتن ڈھانپ کر رکھیں
مفہوم حدیث:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کا مفہوم ہے کہ نبی کریم ﷺ جنت البقیع میںتشریف فرماتھے ایک صحابی حضرت ابو حمید انصاری ایک برتن میں کچھ دودھ لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے صبح سویرے کا وقت تھا تو آپ ﷺ نے ان صحابی کو تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ تم دودھ برتن ڈھانپ کر کیوں نہیںلائے اور اگر تمہیں کوئی اور چیز نہیںملی لکڑی سے ہی ڈھانپ لیتے .
تشریح :
نبی کریم ﷺ نے اپنی امت کو روز مرہ کے امور کے بارے میںبھی معمولی چیزوں کے متعلق بھی ہدایت جاری فرمائی ہے. انسان جب کوئی چیز کھاتا پیتا ہے اگر اس برتن کو کھلا ہوا چھوڑ دیا جائے تو قسم قسم کے نقصنات انسان کو اٹھانے پڑ سکتے ہیںکہ برتن میں کوئی چیز چلی جائے حشرات میں سے یا گندگی آب و ہوا کے جراثیم بھی برتن میں داخل ہو سکتے ہیں اس طرح کے مختلف نقصانات سے بچنے کے لیے نبی کریم ﷺ نے امت کو تعلیم دی ہے کہ برتن ڈھانپ کر رتھے جائیں.
ایک اور روایت میں برتن ڈھانپنے کی وجہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمائی ہےکہ برتن ڈھانپ کر رکھا جاتا ہے تو شیطان اس میں سیرات نہیں کر سکتا .
یعنی جب کھانے پینے کی اشیاء پر مشتمل برتنوں کو ڈھانپ کر رکھیں گے تو شیطان کو اس کھانے پینے کی چیز میں اپنا کام دکھانے کا موقع نہیں ملتا اور آپ کی وہ کھانے پینے کی چیز میں اپنا کام دکھانے کا موقع نہیںملتا اور آپ کی وہ کھانے پینے کی چیز شیطانی اثرات سے محفوظرہتی ہے. اسی لیے جو روایت میںنے آپ کے سامنے بیان کی کہ ایک انصاری صحابی صبح سویرے نبی کریمﷺ کی خدمت میںدودھ کا برتن لیے حاضر ہوئے اور وہ برتن ڈھانپا ہوا نہیںتھا نبی کریم ﷺ نے اس کو تنبیہ فرمائی کہ تمہیں برتن ڈھانپ کر لانا چاہیے تاکید کے طور پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر ڈھانپنے کے لیے کوئی چیز نہ ملی تو تم کسی لکڑی سے کام لے لیتے اس روایت میںہمیںیہ سبق ملتا ہے کہ کھانے پینے کی چیزوں کو کھلا نہیں رکھنا چاہیے بلکہ برتنوں کو ہمیشہہ ڈھانپ کر رکھنا چاہیے اس میں جہا ں انسان کی صحت محفوظ رہتی ہے وہاں انسان کھانے پینے کی چیزوں کی برکت بھی برقرار رہتی ہے اور شیطان کو اس میں اپنا کام دکھانے کا موقع نہیںملتا