انسانی زندگی میں مال کی اہمیت اور کمانے کے آداب

مفہوم:
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مال طلب کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عطا فرما یا دوسری مرتبہ میں نے پھر سوال کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے دوسری مرتبہ بھی عطا فرما یا تیسری مرتبہ میں نے پھر کچھ مال کا سوال کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ بھی مال عطا فرمایا میری ضرورت پوری کی اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ مال بہت سرسبز اور میٹھا ہے اگر اس کو حق کے ساتھ وصول کیا جائے تو اللہ تعالی اس میں برکت ڈالتا ہے اور اگر اس کو لعنت کے ساتھ وصول کیا جائے تو اللہ تعالی اس میں برکت نہیں ڈالیں گے اور پھر وہ اس آدمی کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا رہتا ہے لیکن سراب نہیں ہوتا اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے

تشریح:

انسان کو دنیا میں زندہ رہنے کے لیے مال کی ضرورت ہوتی ہے مال انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت میں سے ہے مال انسان کے پاس ہوتا ہے تو انسان ایک باوقار زندگی گزارنے کے لائق ہوتا ہے لیکن ہم نے مال کو بھی خیر بھی کہا اور فتنہ بھی کہا وہ مال جو حلال ذریعہ سے کمایا جائے اس میں زکوۃ صدقات اور انفاق فی سبیل اللہ کا اہتمام کیا جائے تو ایسا مال اور ایسی دولت انسان کے لیے خیر ہی خیر ہے اور اگر مال کمانے کے ذرائع حلال نہ ہو یا اس مال میں سے زکوۃ صدقات فی سبیل اللہ کا اہتمام نہ ہو اور دل میں لالچ پائی جائے تو یہ مال انسان کے لئے فتنہ ہوتا ہے جو کھڑی اور دنیاوی طور پر انسان کی تباہی کا سبب بنتا ہے
بعض اہل ذوق کا یہ جملہ مشہور ہے کہ دنیا میں زندگی بسر کرنے کے لئے انسان کے ہاتھ میں مال ہونا چاہیے لیکن لیکن یہی مال جب انسان کے دل میں چلا جائے تو انسان کو یہ تباہ و برباد کر دیتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو یہی بات سمجھ آئی کہ اگر مال کو حق کے ساتھ وصول کیا جائے تو اللہ تعالیٰ اس میں برکت ڈالتا ہے لیکن اگر مال کے وصول کرنے میں دل میں لالچ ہو تو اللہ تعالی اس میں برکت نہیں ڈالتا وہ انسان پھر کھاتا رہتا ہے لیکن سراب نہیں ہوتا اس کی ہوس ختم ہوتی ہے اس کی ہوس قبر کی مٹی ہی پورا کر سکتی ہے اور آخری نصیحت یہ فرمائیں کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے شریعت کا مقصد ہے کہ انسان کوشش کرے اور محنت کر کے اپنے آپ کو اس قابل بنائے کہ دوسروں کی مدد کر سکیں بجائے اس کے کہ وہ دوسروں سے اپنی ضروریات کا سوال کرے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!