فضول گفتگو سے بچیں

فضول گفتگو سے بچیں

مفہوم:

سرکار دو عالم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ نے تین کاموں کو ناپسندیدہ فرمایاہے.
1. فضول گفتگو کرنا
2. مال کو ضائع کرنا
3. فضول قسم کے سوالات کرنا

تشریح:
اللہ تعالی نے انسان کو ایک مقصد دے کر اس دنیا میں بھیجا اور اس مقصد کی تیاری کرنے کے لیے انسان کو عمر کے قیمتی لمحات عطا فرمائے ہیں ہر انسان ایک محدود وقت اس دنیا میں گزارتا ہے. اور اپنے لیے مختص لمحات گزار کع اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے، پھر اللہ تعالی کے دربار میں اس نے حساب دینا ہوتا ہے کہ اپنی عمر کے محدود لمحات میں کیا کر کے آیا ہے. اللہ تعالی نے انسان کو اس مقصد کی تیاری کرنے کے لیے اور امتحان کی تیاری کرنے کے لیے عمر عزیز کے قیمتی لمحات عطا فرمائے ہیں.

اس دنیا میں انسان کو رہنے کے لیے اور وقت گزارنے کے لیے ماں کی ضرورت ہوتی ہے، دنیاوی زندگی کے دوران انسان نعمتوں اور سہولیات کا محتاج ہوتا ہے. تاکہ اس کی زندگی معمول کے مطابق بسر ہو سکے.
معلوم ہوا کہ یہ بنیادی دو چیزیں ہیں جن کے ذریعے انسان اپنے مقصد کی تیاری کرتا ہے.

1. عمر عزیز کے لمحات
2. مال

ان دونوںان دونوں عظیم نعمتوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تین چیزیں فرمائی ہیں کہ اللہ تعالی کو تین قسم کے امور ناپسند ہیں ایک یہ کہ انسان فضول گفتگو کرے کرے یا ایسے بات کرے جن کا اس کے حقیقی مقصد سے براہ راست یا بالواسطہ کوئی تعلق نہ ہو نہ ہی وہ گفتگو اس کو دنیا میں فائدہ دیتی ہوں اور نہ ہی کوئی اکھر بھی فائدہ اس سے متعلق ہوں ایسی گفتگو کرنا یا بات چیت کرنا اللہ تعالی کو ناپسند ہے کیونکہ اس طرح انسان کی زندگی کے قیمتی لمحات ضائع ہوتے ہیں
دوسری نعمت یعنی مال کو بھی ضائع کرنے سے منع فرمایا کہ مالک و فضول خرچ نہ کیا جائے چنانچہ قرآن کریم میں ارشاد ہے

کے فضول خرچی کرنے والے لوگ شیطان کے بھائی ہے
کیونکہ مال کو فضول خرچ کرنے سے انسان اپنے مقصد سے دور ہٹ جاتا ہے اور تعیشات میں پڑتا ہے آخرت سے اس کی نظر ہوتی ہے اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فضول خرچی کرنا اور مال کو ضائع کرنا انسان کے لیے ناپسند قرار دیا
اور تیسری بات ارشاد فرمائی کے سوالات کی کثرت کرنا فضول قسم کے سوال کرنا جن کا انسان کی دنیاوی اور آخروی زندگی سے کوئی تعلق نہ ہو ناپسندیدہ کام ہے کیونکہ اس سے بھی انسانی زندگی کے قیمتی لمحات ضائع ہوتے ہیں بعض اوقات انسان دین کا کوئی مسئلہ پوچھتا ہے جو اسے درپیش ہوتا ہے ایسے مسائل پوچھنا انسان کی مجبوری ہے لیکن اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ مفروضوں کے بارے میں پوچھتے ہیں اگر ایسا ہوا تو کیا ہوگا ایسا ہوگا تو کیا ہوگا اس قسم کے فضول سوالات کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسندیدہ فرمایا ہے
اب یہ تین چیزیں ہیں
1. فضول باتیں کرنا
2. مال ضائع کرنا
3. فضول سوالات کرنا

ان میں سے دو کا تعلق آپ کی زبان سے ہے کہ فضول گفتگو زبان کے ذریعہ ہوتی ہے فضول سوالات انسان زبان کے ذریعے کرتا ہے اور ایک کا تعلق آپ کے مال سے ہے کہ انسان مال فضول ضائع نہ کریں ان دونوں چیزوں کی بہت اہمیت ہے کیونکہ ان کا آپ کے مقصد سے براہ راست تعلق ہے جب انسان ان تینوں باتوں پر عمل کرتا ہے کہ اپنی زبان پر کنٹرول کر کے دو باتیں نہ کرے فضول سوالات نہ کرے اور اپنی خواہشات کو لگام ڈالے فضول مال خرچ نہ کرے پھر انسان آہستہ آہستہ اپنے مقصد سے قریب ہوتا جاتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!