گفتگو کے آداب

گفتگو کے آداب

مفہوم:
حضرت عمروبن عیسہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ اسلام کیا چیز ہے ؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اچھی گفتگو کرنا اور لوگوں کو کھانا کھلانا.
تشریح:
اللہ نے انسان کو قوت گفتار کی وجہ سے حیوانات سے ممتاز بنایا ہے کہ انسان اپنے خیالات دوسروں تک پہنچانے کی طاقت رکھتا ہے اور یہ گفتگو دوسرے انسانوں کو بھی اس سے ممتاز رکھتی ہے.
گفتگو تسی بھی شخص کا آئینہ دار ہوا کرتی ہے کہ اگرآپ کسی شخض سے بات کریں اس کی گفتگو سنیں تو چند لمحات میں ہی آپ اس کے اوصاف اور قباہتوں سے واقف ہو جائیں گے گفتگو کی اہمیت کی وجہ سے قرآن کریم نے مسلمان کو گفتگو کے آداب سکھائے ہیں مثلا ایک بہت بڑا ادبی اصول گفتگو کا یہ ہے کہ جب انسان کوئی بات کرے تو صاف ستھری اور سیدھی بات کرے . قرآن کریم اللہ ک اارشاد ہے

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ

اے لوگوں اللہ سے ڈرو اور صاف ستھری اور سیدھی بات کیا کرو

قول سدید ایسی بات کو کہتے ہیں جو سیدھی سادھی ہو کہ مخاطب اس کو ایک لمحے میں سن کر سمجھ لے. آج کل جو ذو معنی اور لچھے دار قسم کی گفتگو کی جاتی ہے وہ شریعت کی نظر میں نا پسندیدہ ہے. یہ گفتگو کا پہلا اصول ہے .

ایک اصول گفتگو کا یہ ہےکہ جب بھی بات کرنی ہو تو کوئی اچھی بات کی جائے نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یا تو خاموش رہو یا کرنی ہو تو اچھی بات کیا کرو. جس سے مخاطب کو کوئی فائدہ ہو اس کے پاس کوئی اچھا میسج ہو

ایک ادب گفتگو کا یہ ہے کہ جب بھی بات کرنی ہو تو لہجہ نرم ہونا چاہیے. چنانچہ قرآن کریم میں اللہ نے حضرت موسی کا واقع نقل کیا ہےجب ان کو فرعون کے پاس بھیجا جا رہا تھا تو ساتھ انہیں نصیحت فرمائی گئی کہ فرعون کے ساتھ نرم لہجے میں گفتگو کرنا . فرعون اس روئے زمین پر اللہ تعالی کا سب سے باغی تھا جب اس کے ساتھ اللہ تعالی نے حضرت موسی جیسے پیغمبر کو نرم لہجے میں گفتگو کرنے کی تلقین فرمائے تو ایک مسلمان کے ساتھ دوران گفتگو لہجہ سخت کیسے رکھا جا سکتا
اس لیے گفتگو کے مختلف آداب ہیں اور ان میں سب سے زیادہ قابل توجہ ادب یہ ہے کہ لہجہ نرم رکھا جائے وہ لوگ جن کے ماتحت میں کچھ افراد ہوں ان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے ماتحتوں کے ساتھ ہر ممکن طریقہ سے نرم انداز سے گفتگو کیا کریں

اس روایت سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ اپنے ملنے جلنے والے ، اپنے بھائی اور پڑسیوں سے جب بھی گفتگو کرنی ہو تو اپنے لہجے کو بطور خاص مدنظر رکھنا چاہیے کہ لہجے میں سختی نہ آئے.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!