عورت کا لباس

عورت کا لباس

مفہوم:
نبی کریم ﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ میری امت کے آخری حصے میں کچھ عورتیں ایسی ہو نگی جو لباس پہننے کے باوجود بھی بے لباس ہو نگی اور ان کے سر بختی کوہان کی طرح جھکے ہوئے ہو گے تم ان پر لعنت کرو کیوں کہ وہ ملعون ہیں

تشریح:

نبی کریم ﷺ نے عورتوں کے بارے میں بہت فضائل بیان فرمائے ہیں اسلام نے عورتوں کو وہ احترام دیا ہے جو اسلام سے پہلے کسی مذہب یا قوم یا نظام نے نہیں دیا عورت اگر ماں ہے تو اس کا علیحدہ مقام ہے اگر وہ بیٹی اور بہن کی صورت میں ہے تو اس کا اپنا مقام اور منصب بیان فرمایا لیکن ساتھ ہی عورتوں کے لیے کچھ حدودوقوائد بھی مقرر کیے اور ان حدود اور قوانین کی جب پابندی کی جاتی ہے تو معاشرے میں امن سکون اور استحکام رہتا ہے . اور اگر ان حدود قوانین کی خلاف ورزی کی جائے تو پھر معاشرہ فحاشی و عریانی کی طرف جاتا ہے .
یاد رکھیے کہ جب کسی معاشرے میں فحاشی اور عریانی عام ہو جائے تو پھر اس معاشرے کے باوی رہنے کے امکانات ختم ہو جایا کرتے ہیں
قرآن کریم میں اللہ تعالی نے مختلف مقامات پر عورتوں کو نصحتیں فرمائی ہیں ان میں سے ایک نصیحت یہ ہے
وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ
“کہ عورتیں اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں”

إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا
“سوائے اس کے جو نظر آتا ہے”

زینت سے کیا مراد ہے؟ مفسرین فرماتے ہیں کہ عورت اپنے اختیار سے جو سنگھار کرتی ہے وہ زینت کے زمرے میں آتا ہے اس کو غیر مرد کے سامنے ظاہر کرنے کی اجازت نہیں ہے البتہ جن حصوں کو ظاہر کرنا ناگزیر ہوتا ہے .
إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا
“سوائے اس کے جو نظر آتا ہے”

مفسرین نے ان اعضا میں چہرے ، ہتھیلی اور پاوں کو شمار کیا جاتا ہے. یہ تین اعضا اگر کسی وقت ضرورت کی بنیاد پر ظاہر ہو بھی جائیں تو اس کی گنجائش ہے اس کے علاوہ عورت کو ہر قسم کے زینت چھپانے کا حکم ہے .

اسی آیت میں آگے فرمایا

وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ
کہ اپنے سینوں پر دو ڈوپٹوں کو لٹکا کر رکھا کرو

مفسرین فرماتے ہیں کہ زمانہ جہلیت میں عورتوں کا یہ فشین تھا کہ وہ سر پر ڈوپٹہ ڈال کر کندھوں پر چھوڑ دیتی تھیں ان کے سینے ڈوپٹے سے خالی ہوتے تھے کیوں کہ عورت کا سینہ بھی زینت کی جگہ ہےاس لیے شریعت نے عورتوں کی اس عادت کو تبدیل کرتے ہوئے فرمایا کہ ڈوپٹہ اس طریقے سے سر پر ڈالو کہ وہ سامنے سینے پر رہا کرے تا کہ بالوں کے ساتھ سینہ بھی چھپ جائے کیوں کہ بال عورت کے ستر کا حصہ ہیں جن کو چھپانا عورت کے لیے لازم ہیں اور اس کی خلاف ورزی عورت کے لیے سضت نہ پسندیدہ ہے،.

یہ چند بنیادی قوانین ہیں کہ عور ت ان پر عمل کرے تو وہ نبی کریم ﷺ کے فرمان میں بیان کردہ وعید سے بچ جایں گی اگر ڈوپٹہ کا رواج ختم ہوتا چلا جائے گا اور تنگ لباس کا رواج عام ہو جائے گا تو پھر ہماری خواتین اس وعید کے زمرے میں آیں گیجس میں رسول ﷺ نے امت کے آخری حصے کی عورتوں کے بارے میں نسا کا سیات عاریات کے الفاظ ارشاد فرمائے ہیں
کہ یہ عورتیں لباس پہننے کے باوجود بھی بے لباس ہو نگے لہذا ہم سب کا یہ فرض ہے کہ ان حکامات کو سیکھیں اور محبت اور مصلحت کے ساتھ اپنے گھر کی عورتوں کو سکھائیں

اللہ ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!