جنت کو واجب کرنے والی چار عادات

جنت کو واجب کرنے والی چار عادات

مَن أصْبَحَ مِنْكُمُ اليومَ صائِمًا؟ قالَ أبو بَكْرٍ: أنا، قالَ: فمَن تَبِعَ مِنْكُمُ اليومَ جِنازَةً؟ قالَ أبو بَكْرٍ: أنا، قالَ: فمَن أطْعَمَ مِنكُمُ اليومَ مِسْكِينًا قالَ أبو بَكْرٍ: أنا، قالَ: فمَن عادَ مِنْكُمُ اليومَ مَرِيضًا قالَ أبو بَكْرٍ: أنا، فقالَ رَسولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عليه وسلَّمَ: ما اجْتَمَعْنَ في امْرِئٍ إلَّا دَخَلَ الجَنَّةَ.
الراوي : أبو هريرة | المحدث : مسلم | المصدر : صحيح مسلم | الصفحة أو الرقم : 1028 | خلاصة حكم المحدث : [صحيح]

مفہوم:

حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام سے مخاطب ہو کر دریافت فرمایا کہ تم میں سے آج روزہ کس نے رکھا ؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں نے رکھا ہے. نبی کریم ﷺ نے پھر دریافت فرمایا کہ تم میں سے آج جنازے کے ساتھ کون گیا ہے؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں گیا ہوں . نبی کریم ﷺ نے پھر دریافت فرمایا کہ تم میں سے آج مسکین کو کھانا کس نے کھلایا ہے؟ حضرت ابوبکر نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں نے کھلایا ہے. سرکار دو عالم ﷺنے پھر دریافت فرمایا کہ تم میں سے آج مریض کی عیادت کس نے کی ہے؟حضرت ابوبکرصدیق نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں نے مریض کی عیادت کی ہے تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص میں یہ چار خصلتیں جمع ہو جائیں تو وہ شخص جنت میں داخل ہو گا.

تشریح:

اس روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار اعمال کے بارے میں دریافت فرمایا کہ ایک ہی دن میں کسی نے روزہ رکھا ہو اسی شخص نے جنازے کی اتباع کی ہو کہ جنازے کے ساتھ گیا ہوں مسکین کو کھانا بھی کھلایا ہوں اور کسی بیمار کی عیادت بھی کی ہو اور کچھ خبریں دیں کہ جس شخص میں یہ چار مبارک خصلتیں جمع ہو وہ جنت میں داخل ہو گا علماء فرماتے ہیں کہ جن میں داخلے کا مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہو گا بلاشبہ یہ چار اعمال ہیں کہ کسی زمانے میں یہ اعلی اقدار مسلمان کی اخلاقیات کا لازمی جزو تھے یہ مسلمانوں کی عام عادت تھی کہ جنازے کے ساتھ جانا رمضان کے علاوہ بھی روزے رکھنا

چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ہفتے میں پیر اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے ( ابوداود، 2436)

مہینے میں آیا میں بیس کے روزے رکھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں شامل ہے اور آج بھی عرب کے لوگ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت پر پابندی سے عمل کرتے ہیں جنازے کی اتباع کرنا اس کی بڑی فضیلت ہے

ایک روایت میں آتا ہے کہ جو شخص جنازہ پڑھتا ہے اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو شخص جنازہ کے بعد دہی میں بھی شریک ہوتا ہے اسے دو قیراط کا ثواب ملتا ہے اور ایک کی رات سے مراد احد پہاڑ جتنا ثواب ہے (بخاری ، 47)

مسلمانوں کی اعلیٰ اخلاقی روایات ہیں کہ وہ چیزیں ہیں جو ہمارے رواج میں آج ختم ہوتی جارہی ہیں کہ اب مسلمان اسی کا جنازہ پڑتا ہے جس کو وہ جانتا ہے اور وہ بھی جنازہ پڑھ کر لواحقین کو نہ دیکھا کر کھسکنے کی کوشش کرتا ہے ہلکے جنازہ پڑھنا یہ مسلمان کا حق ہے اور جنازہ پڑھنے والے کو خود اس سے فائدہ ہوتا ہے کہ دو کی رات یعنی پہاڑوں کے برابر ثواب لینا یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے

تو کوشش کرنی چاہیے کہ ان اعمال کو زندہ کیا جائے مسنون روزے رکھے جائیں جنازہ میں شریک ہوا جائے مریض کی عیادت کرنی چاہیے اور مساکین کو کھانا کھلانے کی فکر کرنی چاہیے ہمیں ہر کسان چار اعداد کو اپنانے کی کوشش کرے تاکہ اللہ تعالی مجھے اور آپ کو بھی بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل فرما دے.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!