نماز کے لیے چلنا

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو سلمہ کے لوگوں نے ارادہ کہ وہ اپنے مکان بیچ کر مسجد نبوی کے قریب منتقل ہو جائیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو جب اس کی خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایاکہ اپنے مکا نات میں ہی رہو کیوں کہ تمھارے قدموں کے نشانات کا ثواب لکھا جاتا ہے.
تشریح:
مدینہ طیبہ میں بنو سلمہ انصار کا ایک قبیلہ تھا ، ان کے مکانات مسجد نبوی سے کچھ فاصلے پر تھے تو مسجد نبوی کے شوق میں انھوں نے یہ ارادہ کیا کہ اپنے مکانات بیچ کر مسجد نبوی کے قریب زمین حاصل کر کے مکانات تعمیر کئے جائیں۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب یہ خبر ہوئی تو ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا اور فرمایا کہ اپنے مکانات میں ہی رہو، اگرچہ تمہارے مکانات کچھ فاصلے پر ہیں۔ لیکن تم جب مسجد نبوی صل کر اتے ہو تو تمہارے قدموں کے نشانات کا ثواب بھی تمہارے نامہ اعمال میں لکھا جاتا ہے ۔
اس سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں
پہلی بات یہ کہ انسان اللہ کی مرضی کے لئے جو بھی عمل کرتا ہے اللہ تعالی اس کا اجر بڑھا چڑھا کر اس کے نامہ اعمال میں لکھ دیتا ہے نیک عمل کا اجر الگ سے لکھا جاتا ہے اور عمل کرنے کے لئے جو اسباب انسان اختیار کرتا ہے ان کا اجر الگ سے لکھا جاتا ہے مثلا آپ مسجد میں نماز پڑھتے ہیں نماز جیسے حسین فریضے کی انجام دہی کا جو ثواب ہے وہ تو آپ کو ملتا ہی ہے مگر اس نماز کے لئے جو اسباب آپ نے تیار کیے ہیں کہ آپ گھر سے نکلے آپ راستے میں چلے پیدل ہو یا سواری پر اور وضو آپ نے کیا صفائی ستھرائی اختیار کی ان تمام اسباب کا ثواب نامہ اعمال میں الگ لکھا جاتا ہے انسان کے ساتھ یہ اللہ تعالی کی رحمت کا معاملہ ہے کہ جب وہ کوئی نیک کام کرتا ہے اللہ تعالی کی طرف بڑھتا ہے ایک قدم ہی کیوں نہ ہو تو اللہ تعالی کی طرف سے انسان کی اس کوشش کی بھرپور قدر کی جاتی ہے
دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ زمین جس پر ہم رہتے ہیں یہ انسان کے حق میں گواہی دی گئی ، آپ اس پر جو نیک کام یا غلط کام کرتے ہیں دونوں قسم کے امور کی گواہی یہ زمین انسان کے حق میں یا اس کے خلاف دی گی۔
ارشادِ ربانی ہے
اس دن زمین اپنی تمام خبریں بیان کرے گی
اس آیت کی تفسیر میں مفسرین نے ایک روایت نقل کی ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ یا رسول اللہ کیا چیزیں ہوگی جو زمین اللہ تعالی کی بارگاہ میں بیان کریںگی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم جو عمل کرتے ہو اس روئے زمین پر تو یہ زمین تمہارا ہر عمل اللہ تعالی کی بارگاہ میں بیان کرے گی
حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ کے حالات میں ایک واقعہ ملتا ہے کہ جب وہ بیت المال کا سارا مال لوگوں میں تقسیم کر دیا کرتے تھے تو بیت المال میں وہ دو رکعت نفل پڑھتے تھے اور زمین کو مخاطب کر کے فرماتے تھے کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں یہ گواہی دینا کہ میں نے حق کے سلسلے میں مال جمع کیا اور حق داروں میں تقسیم کردیا تو معلوم ہوا اس زمین پر آپ جو بھی کام کرتے ہیں تو زمین اللہ تعالی کی بارگاہ میں آپ کے حق میں یا آپ کے خلاف اس کی گواہی دے گی
آپ جب اس زمین پر چلتے ہو نماز کیلئے مسجد آتے ہیں تو آپ کے قدموں کے نشانات کا اجر بھی لکھا جاتا ہے اور زمین قیامت کے تین آپ کے حق میں گواہی دے گی کہ یہ میرے اوپر چل کر مسجد جایا کرتا تھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!