با جماعت نماز کی اہمیت

مفہوم حدیث:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” میری خواہش ہے کہ میں اپنے کچھ نوجوانوں کو بلاوں اور میرے لیے بہت سارا ایندھن جمع کریں اور پھر میں ان لوگوں کے پاس جاوں جوبغیر کسی عذر کے گھروں میں نماز پڑھتے ہیں اور ان کے گھروں کو جلا ڈالوں
تشریح :
اسلام ایک معاشرتی مذہب ہے اور معاشرے کے لوگوں کے درمیان اجتماعیت قائم کرنا یہ اسلام کا اولین مقصد ہے. معاشرے کے لوگوں کے درمیان الفت محبت اور بھائی چارہ قائم کرنا ہے، یہ بھی اسلام کے پیش نظر ہے. کہ لوگ ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوں ایک دوسرے کے حال احوال پوچھا کریں، اسی طرح سے لوگوں میں مساوت قائم کرنا ہے یہ بھی دین اسلام کا اہم مقصد ہے.
اب ان مقاصد کو حاسل کرنے کے لیے شریعت کے مختلف احکامات جاری کیے ہیں. باجماعت نماز کے ذریعے بھی ضمنی طور پر ان مقاصد کو حاصل کیا جاتا ہے. نماز ایک اہم عبادت ہے اور شریعت نے مردوں کو پابند کیا ہےکہ وہ مسجد میں جا کر فرض نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کا اہتمام کریں.
انسان جب باجماعت نماز میں شریک ہوتا ہےتو جہاں وہ اللہ تعالی کے حکمپر عمل کرتا ہے . وہاں شریوت کے مقصد بھی حاصل ہوتے ہیں. پورے محلے کے لوگ پانچ وقت مسجد میں جمع ہو کر نماز پڑھتے ہیں. باہمی محبت پڑھتی ہے،بھائی چارہ بڑھتا ہے.ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات پروا ن چڑھتے ہیں اور سب سے بڑی بات کہ جماعت میں مساوت ہوتی ہے، سب لوگ ایک صف میں کھڑے ہو کر نماز ادا کرتے ہیں،اس میں کسے امیر غریب کی کسی کالے اور گارے کی یا کسی رنگ سے تعلقتعلق رکھنے کا امتیاز نہیں رتھا جاتا . باجماعت نماز کی ادائیگی میں شریعت کو سارے مقا صد پورے ہوتے ہیں. اللہ تعالی کے حکم پر عمل ہوتا ہے.اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باجماعت نماز کی ادائیگی مردوں کے لیے لازم قرار دی ہے. اس روایت میں آپ نے پڑھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” میری خواہش ہے کہ میں اپنے کچھ نوجوانوں کو بلاوں اور میرے لیے بہت سارا ایندھن جمع کریں اور پھر میں ان لوگوں کے پاس جاوں جوبغیر کسی عذر کے گھروں میں نماز پڑھتے ہیں اور ان کے گھروں کو جلا ڈالوں.
باجماعت نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ حضرت عبداللہ بن مکتوم رضی اللہ عنہ وہ نابینا صحابی تھے . نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنے گھر میں نماز پڑھ لیا کروں؟ کیوں کہ مجھے مسجد لانے والا نہیں ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تم اذان سنتے ہو؟ تو انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں اذان تو میں سنتا ہوں‌. آواز آتی ہے گھر میں. تو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان کو پابند کیا کہ مسجد آ کر نماز ادا کیا کرو.
اور بھی درجنوں روایتیں ہیں جو نماز کی اہمیت پر دلالت کرتی ہیں. اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ فرض نماز مسجد میں جا کر ادا کرنی چاہیے.جب آپ مسجد میں جائیں گےگھر سے تو آپ کو ہر ہر قدم پر ثواب ملے گا. پھر جب آکر مسجد میں نماز کا انتظار کریں گےتو ہر ہر لمحہ آپ کا اللہ کی اطاعت میں گزرے گا.
اللہ تعالی ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمایں. آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!