سجدے کی فضیلت اور درست طریقہ

مفہوم:
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے اپنے پہلو کو اپنے پیٹ سے الگ رکھتے ہیں اور یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی تھی۔
تشریح:
اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی تمام زندگی کی جدوجہد کا محور اللہ تعالی کے ساتھ تعلق ہوتا ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے اللہ تعالی کے ساتھ ہمارا تعلق مضبوط ہو جائے اور اللہ تعالی کے ساتھ تعلق مضبوط کرنے کا سب سے بہترین نسخہء سجدہ ہے۔
چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ انسان اللہ تعالی کے سب سے نزدیک سجدے کی حالت میں ہوتا ہے
حضرت ثوبان رضی االلہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ہیں ان سے کسی نے سوال کیا مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں کہ میں جنت میں داخل ہو جاؤ اب ایک مرتبہ سوال کیا تو وہ خاموش رہے دوسری مرتبہ سوال کیا تو وہ پھر خاموش رہے جب تیسری مرتبہ سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کہ یہی سوال میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تھا تو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ پھر تم زیادہ سجدے کیا کرو یعنی اگر جنت میں داخل ہونا چاہتے ہو تو کثرت سجود کو اپنے معمول کا حصہ بناؤ کے نوافل زیادہ پڑھا کرو تاکہ تمہیں زیادہ سجدہ کرنے کا موقع ملے
حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات گزارا کرتا تھا اور رات گزارنے کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی سعادت حاصل کرتا تھا کہ پانی پیش کردیا اور میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے اس قسم کی چھوٹی موٹی خدمات سرانجام دیتا تھا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے پوچھا مانگو کیا مانگتے ہو میں نے عرض کیا یارسول اللہ میں جنت میں آپ کی رفاقت مانگتا ہوں تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کچھ اور نہیں مانگتے میں نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ مجھے جنت میں آپ کی رفاقت چاہیے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم میری مدد کرو زیادہ سے زیادہ سچے کرنے کے ساتھ تاکہ میں پھر تمہاری سفارش کر سکوں اور تمہیں جنت میں میری رفاقت ملے
یہ سجدہ کرنے کی اہمیت ہے اب اتنی اہم عبادت کا تقاضا یہ ہے کہ جب آدمی سجدہ کرے تو اس تصور کے ساتھ کرے کہ اس سجدے کی برکت سے اللہ تعالی کے ساتھ میرا تعلق مضبوط ہوگا جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت ہے کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد فرماتے تھے تو اپنی پیٹ مبارک کو پہلو سے الگ رکھتے تھے جیسے عام لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ سمٹ کر سجدہ کرتے ہیں تو خوب سمجھ لیجئے عورتوں کا کام ہے مردوں کے لیے شریعت نے کھلے انداز میں سجدہ کرنے کو پسند کر دیا ہے اس اہم عبادت کو بھرپور جذبات کے ساتھ سرانجام دے اور اچھے طریقے کے ساتھ اللہ تعالی کے حضور سجدے کی انجام دہی کیا کریں تو یقینا آپ کا اور میرا تعلق اپنے خالق کے ساتھ مضبوط ہو جائے گا.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!