رسول اللہ ﷺ کے نعلین شریفین

رسول اللہ ﷺ کے نعلین شریفین

دور رسالت کے عربوں میں جوتا سازی کا عمومی طریقہ یہ تھا کہ چمڑے کے تلوے پر دو پٹیاں آر پار لگا کر جوتے کی شکل دے دی جاتی۔ ہمارے ہاں کی ’’ہوائی چپل‘‘ اس زمانے کے عربوں کے جوتے سے مشابہت رکھتی ہے۔ رسول اللہﷺ بھی اسی قسم کا جوتا استعمال فرماتے۔حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس  سے نبی کریمﷺ کے نعل مبارک کے حوالے سے سوال کیا۔ تو انھوں نے فرمایا کہ نبی کریمﷺ  کے نعل مبارک دو دو تسموں والے تھے ۔یعنی چمڑے کے تلوے پر دو پٹیاں لگی ہوتی تھیں۔ہر پٹی دو تسموں پر مشتمل ہوتی۔ایک روایت میں کچھ مزید تفصیل موجود ہے۔ حضرت ہشام بن عروہ  بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کے نعلین مبارک درمیان سے پتلے، چوڑی ایڑھی والے اور آگے سے نوکدار دیکھے جن کے دو تسمے تھے۔

چمڑےکے اوپر عام طور پر بال بھی ہوتے ہیں ۔ عرب چمڑے سے بال اتارےبغیر جوتا بنا لیا کرتے تھے ۔لیکن رسول اللہ ﷺ چمڑے سے بال اتار کر جوتا بنوایا کرتے تھے۔اس کی وجہ شاید آنحضرتﷺ کی نفاست ِ طبعی ہو۔چنانچہ حضرت ابن عمر کو ایک مرتبہ دیکھاگیا ۔کہ وہ بغیر بالوں سے بنا ہوا چمڑے کا جوتا استعمال کرتے تھے ۔تو ان سوال کیا گیا کہ آپ عام لوگوں سے کیوں مختلف جوتا استعمال کرتے ہیں؟کیونکہ عام لوگوں کے جوتے بالوں والے چمڑے سے بنے ہوتے ہیں۔اور آپ کے جوتے بغیر بالوں کے چمڑے والے ہوتے ہیں۔تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ  کو ایسے ہی جوتوں میں دیکھا تھا۔تو میں نبی کریم ﷺ کی پیروی میں اس قسم کے جوتے بنوایا کرتا ہوں۔

نعلین شریفین کی برکات؛
نبی کریم ﷺ سے منسوب ہر چیز باعث برکت ہے۔ حضوراقدسﷺ کے نعلین شریفین دیکھنے میں تو جوتے تھے، لیکن درحقیقت وہ مسلمانوں کے سروں کے تاج تھے۔حضرت عبداللہ بن مسعود معروف صحابی ہیں۔ ان کا تعلق کسی نامور خاندان سے نہیں تھا۔لیکن نبی کریمﷺ کی خدمت نے ان کی شہرت کو چار دانگ عالم میں پہنچا دیا۔ رسول اللہﷺ کے نعلین شریفین کی خدمت پر مامور ہونے کی وجہ سےان کو صاحب النعلین کہا جاتا تھا۔ نبی کریم ﷺ جب تشریف رکھتے تویہ نبی کریم ﷺ کے نعلین شریفین حضور اقدسﷺ کے قدموں سے اتار کر اپنی بغلوں میں دبا لیتے۔اور جب نبی کریمﷺ کھڑے ہوتے تو آپﷺ کو جوتا پہنا دیتے۔اور اس خدمت کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے انھیں ایسا علم عطا فرمایا۔ کہ آج تک مسلمان اپنی تحقیقات میں حضرت عبداللہ بن مسعود  کا حوالہ دینے کے محتاج ہیں۔حضرت انس بھی گاہے بگاہے یہ خدمت انجام دیا کرتے۔ علماء کرام نے نعلین شریفین کی تفصیلات و برکات پر مستقل کتابیں لکھی ہیں۔ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نے نیل الشفا بنعل المصطفیٰ ﷺ کے نام سے ایک رسالہ لکھا ہے۔جو ان کی کتاب زاد السعید کے ساتھ ہی تاج کمپنی نے چھاپا ہے۔اس رسالے میں حضرت نے نبی کریم ﷺ کے نعلین شریفین کے نقش کی متعدد برکات لکھی ہیں۔کہ جو آدمی یہ نقش اپنے پاس رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے رزق میں برکت ڈالتا ہے، اس کی حاجات پوری ہوتی ہیں ، حضور اقدسﷺ کی زیارت اسے خواب میں نصیب ہوتی ہے۔ اگر کسی کشتی میں رکھ دیا جائے تواللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ کشتی پانی میں ڈوبنے سے محفوظ رہتی ہے۔ کسی قافلے والوں کے پاس ہو تولوٹ مار سے محفوظ رہتا ہے۔ حاملہ عورت درد زہ کی شدت کے وقت اپنے پاس رکھے تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے آسانی ہوجاتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!