نبی کریم ﷺ کی گفتگو کاانداز

نبی کریم ﷺ کی گفتگو کاانداز

نبی کریم ﷺ کی گفتگو کا انداز اس قدر دلکش تھا کہ مخاطب اس کو سنتے ہی اپنے د ل میں بسا لیا کرتا ۔آپ ﷺ کی گفتگو نہ اس قدر طویل ہوتی کہ سننے والا اُکتا جائے ،اور نہ اس قدر مختصر ہوتی کہ سننے والے کو سمجھ ہی نہ آئے۔نبی ﷺ نہایت اعتدال اور توازن کے ساتھ کلام فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ آپﷺ  کے انداز گفتگو کو یوں بیان فرماتی ہیں

مَا كَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّى اللہُ  عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْرُدُ سَرْدَكُمْ هَذَا، وَلَكِنَّهُ كَانَ يَتَكَلَّمُ بِكَلَامٍ يُبَيِّنُهُ

فَصْلٌ، يَحْفَظُهُ مَنْ جَلَسَ إِلَيْهِ۔

ترجمہ: ’’نبی کریم ﷺ کی گفتگو کے انداز میں تم لوگوں کی طرح تیزی نہیں تھی۔بلکہ آپ ﷺ جب بات چیت فرماتے تو ہر لفظ کو واضح اور جدا جدا کر کے ادا فرماتے۔یہاں تک کہ سننے والا اگر چاہتا تو اس کو سن کر یاد بھی کرلیتا۔

ایک اور روایت میں آتا ہے کہ نبی کریم ﷺ بعض اوقات مخاطب کی ضرورت کیلئے ایک بات کوتین بار بھی دہرایا کرتے۔(ترمذی،3640)
حضرت عبداللہ بن عباس نبی کریمﷺ کے کلام کی خوبصورتی کو یوں بیان فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ گفتگو فرماتے، تو یوں محسوس ہوتا کہ جیسے آپ ﷺ کے دندان مبارک سے نور پھوٹ رہا ہو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!