دوشِ اقدس کا حسن و جمال

دوشِ اقدس کا حسن و جمال
رسول اللہﷺ کے جسد اطہر کا ہر حصہ باکمال تھا۔دیکھنے والے کے لئے یہ فیصلہ مشکل ہوتا کہ جسد اطہر کے کس حصےکو ترجیح دوں۔کندھے انسانی جسم کی خوبصورتی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آنحضرتﷺ کے دوش اقدس حسن و جمال میں یکتا تھے۔حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں:
کانَ النَّبِيُّﷺمَرْبُوعًا، بَعِيدَ مَا بَيْنَ المَنْكِبَيْنِ .
’’ نبی کریم ﷺکا قد درمیانہ تھا اور آپ ﷺ کے دونوں کاندھوں کے درمیان فاصلہ تھا۔
آپ ﷺ کے مبارک کندھے گولائی میں تھے، دبلے پتلے نہیں، بلکہ بھرے بھرے ،مضبوط و توانا تھے۔ دونوں کندھوں کے درمیان مناسب فاصلہ تھا۔ اس فاصلے کی وجہ سے سرکار دوعالم ﷺکا سینہ مبارک فراخ اور کشادہ نظرآتا۔ اگردھوپ یا ہوا کی وجہ سے دوش ِاقدس سے چادر ہٹتی،اور گردن مبارک کی جھلک نظر آتی تو یوں لگتا جیسے چاندی سے تراش کر بنائی گئی ہو،کندھوں کی رنگت کے سامنے چاندی کی سفیدی اور سونے کی سرخی ماند پڑجاتی۔چنانچہ حضرت انس کی ایک روایت ہے کہ بعض اوقات کوئی دیہاتی آتا،آداب سے لاعلمی کی وجہ سے آپ ﷺکی قمیص مبارک یا چادر مبارک کو کھینچتا ،تو آپ ﷺ کے مبارک کندھے نظر آنے لگتے، وہ خوبصورتی اور چمک میں اتنے بے مثال ہوتے کہ ہمیں ایسا معلوم ہوتا جیسے ہم چاند کا کوئی ٹکڑا دیکھ رہے ہوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Feedback
Feedback
How would you rate your experience
Next
Enter your email if you'd like us to contact you regarding with your feedback.
Back
Submit
Thank you for submitting your feedback!